Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
مومنو ! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
حلال سے حرام جیسا سلوک مت کرو : آیت 87 : یٰٓـاَ ۔ یُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ ۔ اَحَلَّ سے مراد جو پسندیدہ اور لذیذ حلال میں سے بنایا گیا ہو۔ اور لا تحرموا کا مطلب یہ ہے کہ ان سے اسی طرح نفع نہ اٹھائو جیسے حرام سے نفع نہیں اٹھایا جاتا۔ یا یہ مت کہو کہ ہم نے ان کو اپنے اوپر حرام کرلیا ہے۔ زہد کے طور پر اس کے ترک پر پختہ عزم میں مبالغہ اختیار کرتے ہوئے اور بہت بےرغبتی ظاہر کرتے ہوئے۔ روایت میں ہے کہ آپ ﷺ مرغی کا گوشت اور فالودہ استعمال فرماتے۔ اور آپ کو حلوہ اور شہد بہت پسند تھے۔ اور آپ کا ارشاد ہے کہ مومن خود میٹھا ہے حلوہ کو پسند کرتا ہے (یہ فردوس دیلمی کی روایت ہے) حضرت حسن (رح) فرماتے ہیں کہ مجھے ایک کھانے میں بلایا گیا جبکہ میرے ساتھ فرقد سبخی اور اس کے ساتھی بھی تھے۔ وہ دستر خوان کے گردا گرد بیٹھ گئے۔ دسترخوان پر مرغ مسلّم ‘ فالودہ وغیرہ تھا۔ فرقد ایک طرف ہوگیا۔ حضرت حسن (رح) نے سوال کیا کہ اے فرقد کیا تو روزہ دار ہے اس کے ساتھیوں نے کہا نہیں لیکن وہ ان رنگا رنگ کھانوں کو ناپسند کرتا ہے۔ حضرت حسن (رح) اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے فرقد کیا شہد کی مکھی کا لعاب گندم کے لباب کے ساتھ خالص گھی میں بنایا گیا ہو کیا اس کو کوئی مسلمان عیب لگا سکتا ہے ؟ انہیں سے روایت ہے کہ ان کو بتلایا گیا کہ فلاں شخص فالودہ نہیں کھاتا۔ اور کہتا اس طرح ہے کہ میں اس کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا۔ تو آپ نے فرمایا عجیب بات ہے کیا وہ ٹھنڈا پانی پیتا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں فرمایا پھر وہ جاہل ہے اللہ تعالیٰ کا انعام ٹھنڈے پانی میں فالودہ سے بڑھ کر ہے۔ وَلَا تَعْتَدُوْا ( تم حد سے تجاوز نہ کرو) جو تمہارے لیے حلال و حرام مقرر کردی گئی ہیں یا جو چیزیں تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں ان کو چھوڑ کر حرام کی طرف تعدّی نہ کرو یا طیبات کے کھانے میں اسراف نہ کرو۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ (اللہ تعالیٰ کو وہ لوگ پسند نہیں جو اس کی حدود میں تعدّی کرنے والے ہیں) ۔
Top