Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 28
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ١ؕ وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ
فَاَوْجَسَ : تو اس نے محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً ۭ : ڈر قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ ۭ : تم ڈرو نہیں وَبَشَّرُوْهُ : اور انہوں نے بشارت دی بِغُلٰمٍ : ایک بیٹے کی عَلِيْمٍ : دانش مند
اور دل میں ان سے خوف معلوم کیا (انہوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجئے اور انکو ایک دانشمند لڑکے کی بشارت بھی سنائی
آیت 28 : فَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِیْفَۃً (ان سے دل میں خوف محسوس کیا) کیونکہ جو تیرا کھانا نہیں کھاتا وہ تیری ذمہ داری کا لحاظ بھی نہ کرے گا۔ قول ابن عباس ؓ : ان کے دل میں آیا کہ یہ فرشتے ہیں جن کو عذاب کیلئے بھیجا گیا ہے۔ قَالُوْا لَا تَخَفْ (انہوں نے کہا تم ڈرومت) ہم تو اللہ تعالیٰ کے قاصد ہیں۔ ایک قول یہ ہے : جبرائیل (علیہ السلام) نے بچھڑے پر ہاتھ پھیرا تو اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی ماں کے ساتھ جا ملا۔ وَبَشَّرُوْہُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ (اور ان کو ایک فرزند کی بشارت دی جو بڑا عالم ہوگا) یعنی تبلیغ کرے گا اور تعلیم دے گا۔ قولِ جمہور : یہ ہے کہ اسحاق (علیہ السلام) تھے۔
Top