Madarik-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 6
وَّ النَّجْمُ وَ الشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ
وَّالنَّجْمُ : اور تارے وَالشَّجَرُ : اور درخت يَسْجُدٰنِ : سجدہ کر رہے ہیں
اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں
6 : وَّ النَّجْمُ وَالشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ (بےتنے درخت اور تنے دار درخت اللہ تعالیٰ کے مطیع ہیں) النجمؔ ایسی نباتات جو زمین سے پھوٹ کر نکلے اس کا تنا نہ ہو مثلاً سبزیاں، الشجرؔ تنا والا درخت۔ ایک قول یہ ہے : النجمؔ آسمان کا ستارہ۔ یسجدانؔ جس مقصد کیلئے ان کو بنایا اس میں وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کر رہے ہیں۔ ان کو مکلفین منقادو مطیع لوگوں سے بطورمشابہت کے ساجد کہہ دیا۔ یہ دونوں جملے الرحمانؔ کے ساتھ معنوی ربط رکھتے ہیں اس لئے کہ یہ بات تو جانی پہچانی ہے کہ محاسبہ کا اختیار اسی کے پاس اور سجدہ کے لائق اس کی ذات ہے۔ گویا اس طرح فرمایا گیا سورج و چاند اس کے مقرر کرنے سے ہیں اور پودے اور درخت اس کے سامنے جھکنے والے ہیں۔ پہلے جملوں میں عاطف نہیں لائے اور اس میں لے آئے کیونکہ پہلا جملہ بطور گنتی و شمار کے واقع ہے تاکہ ناشکرے لوگوں کو رلایا جائے جیسا کہ منعم کے احسانات کے منکرین کو شرمندہ کیا گیا ہے جیسا کہ مثال مذکور میں ہے۔ پھر تبکیت کے بعد کلام کو دوبارہ اس کے انذار کی طرف لوٹایا گیا تاکہ مناسبت کیلئے جن کو لانا ہے ان کو ملایا جائے اور عاطف کے قریب کیا جائے۔ مناسبت : سورج و چاند آسمانی و آفاقی ہیں اور نجم و شجرارضی و زمینی ہیں۔ گویا ان میں تقابل کا تناسب ہے آسمان و زمین کو ہمیشہ ملا کر ذکر کرتے ہیں سورج اور چاند کا حساب سے چلنا یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے اپنے آپ کو ڈال دینے کی جنس میں سے ہے پس یہ نجم و شجر کے سجدہ سے بہت قریب مناسبت ہوگئی۔
Top