Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 2
مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍۚ
مَآ اَنْتَ : نہیں ہیں آپ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ : اپنے رب کی نعمت کے ساتھ بِمَجْنُوْنٍ : مجنون
کہ (اے محمد ﷺ تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو
2 : مَآ اَنْتَ بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ بِمَجْنُوْنٍ (کہ آپ اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہیں) یہ جواب قسم ہے اپنے رب کے فضل کی موجودگی میں جو اس نے نبوت اور دیگر انعامات کی صورت میں آپ پر فرمایا۔ (دیوانہ نہیں ہیں) نحو : انت یہ ماؔ کا اسم ہے۔ بمجنون اس کی خبر ہے۔ اور بنعمۃؔ ربک یہ اسم و خبر کے درمیان جملہ معترضہ ہے۔ بنعمۃ کی باء محذوف کے متعلق ہے اور وہ حال ہونے کی بناء پر محلاً منصوب ہے۔ بمجنون اس میں عامل ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ مَا اَنْتَ بِمَجْنُوْن مَنعَمًا علَیْکَ بِذٰلِکَ باء اس سلسلہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی کہ مجنون اپنے ماقبل پر عمل کرے کیونکہ یہ باء زائدہ ہے جو تاکید نفی کیلئے ذکر کی گئی ہے۔ یہ کفار کے اس قول کا جواب ہے۔ جو ان کی زبانوں پر رہتا تھا۔ وقالوا یٰٓـاَیـُّھَا الذِی نُزِّل عَلَیْکَ الذِّکْر اِنَّکَ لَمَجْنون ] الحجر : 6[ (ان کے انکار کی شدت کی بناء پر جواب میں قسم اور دیگر تاکیدات لائی گئی ہیں) ۔
Top