Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 63
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّهٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاَنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا وہ نہیں جانتے اَنَّهٗ : کہ وہ جو مَنْ : جو يُّحَادِدِ : مقابلہ کرے گا اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول فَاَنَّ : تو بیشک لَهٗ : اس کے لیے نَارَ جَهَنَّمَ : دوزخ کی آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں ذٰلِكَ : یہ الْخِزْيُ : رسوائی الْعَظِيْمُ : بڑی
کیا ان لوگوں کو یہ طے شدہ حقیقت معلوم نہیں کہ جو بھی کوئی مخالفت کرے گا، اللہ اور اس کے رسول کی، تو اس کے لئے دوزخ کی وہ آگ تیار ہے جس میں اسے ہمیشہ رہنا ہوگا، یہی ہے بڑی رسوائی،1
130 اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کا نتیجہ دوزخ کی دائمی آگ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ان لوگوں کو یہ اہم اور طے شدہ حقیقت معلوم نہیں کہ جو کوئی مخالفت کرے گا اللہ اور اس کے رسول کے تو اس کے لیے دوزخ کی وہ آگ تیار ہے جس میں اس کو ہمیشہ رہنا ہوگا۔ واضح رہے کہ لفظ " یُحَادِدُ " حد سے ماخوذ ہے جو کہ کنارہ، انتہاء اور سائیڈ (SIDE) کے معنیٰ میں آتا ہے۔ چونکہ دو متحارب و مقابل شخص آپس میں دو مختلف اور دو متضاد سائیڈوں پر کھڑے ہوتے ہیں اس لئے یہ لفظ دشمنی کے لئے بولا جاتا ہے۔ اور یہی حال " یشَاقِقُ " اور " یُعَادِی " وغیرہ جیسے الفاظ و کلمات کا ہے کہ یہ بھی " شق " اور " عدا وہ " سے ماخوذ ہیں جن کے معنیٰ طرف اور کنارہ کے آتے ہیں۔ اسی طرح " مُجَانَبَۃ " " مُحَایَدَۃ " اور " مُخَالَفۃ " وغیرہ جیسے الفاظ بھی ہیں ۔ سبحان اللہ ۔ کیا کہنے عربی زبان کی باریکیوں، نزاکتوں اور لطافتوں کے ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰالَمِیْنَ الّذِیْ شَرَّفَنَا بَہٰذَا الدِّیْنِ الْمُبَارَکِ الْمَجِیْدِ وَبِہٰذَا اللِّسَانِ الْعَظِیْمِ ۔ اَللّٰھُمَّ زِدْنَا اِیْمَاناً وَّیَقِیْنًا وَّخِدْمَۃً وَّاِشْتِغََالاً بِہٰذَا الدِّیْنِ ۔ بہرکیف یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کا نتیجہ دوزخ کی آگ ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔ 131 اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں کیلئے بڑی سخت رسوائی ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسوں کے لیے دوزخ کی وہ ہولناک آگ تیار ہے جس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا۔ یہی ہے بڑی رسوائی۔ اتنی بڑی اور ایسی ہولناک رسوائی کہ اس دنیا میں اس کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اور اتنی مخلوق کے سامنے کہ اس کو حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کے سوا کوئی جان ہی نہیں سکتا ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے اور ہر ذلت و رسوائی اور خاص کر اس بڑی رسوائی سے اپنے کرم اور اپنی عنایت سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا ارحم الراحمین ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت ۔ والعیاذ باللہ ۔ کس قدر سنگین جرم اور کتنی ہولناک آفت ہے۔ بھلا جس اللہ نے نعمت وجود سے نوازا اور جسکی عنایات میں انسان سر سے پاؤں تک ڈوبا ہوا ہے اور جس رسول نے آکر اس رب کی معرفت سے سرفراز کیا اور دوزخ کے کنارے سے ہٹا کر جنت کی راہ پر ڈالا، اس کی مخالفت سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہوسکتا ہے اور ایسے شخص سے بڑھ کر ظالم آخر اور کون ہوسکتا ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل شائبۃ من شوائب ہذا الظلم والحرمان والخزی والخسران ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top