Dure-Mansoor - Al-Qalam : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اور ہم نے نوح کو ان کو قوم کی طرح بھیجا انہوں نے کہا کہ میں تمہیں واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
حضرت نوح (علیہ السلام) کا اپنی قوم سے مکالمہ : 1:۔ ابن جریر وابن منذر رحممہا اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما نرک التبعک الا الذین ھم اراذلنا بادی الراع “ یعنی ہم تم کو نہیں دیکھتے کہ تیری پیروی کرتے ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں یہ ظاہر ہوچکا ہے کہ وہ ہم میں ذلیل اور حقیر ہیں۔ 2:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ ” ان کنت علی بینۃ من ربی “ تحقیق میں نے اس روشن دلیل کو پہچان لیا ہے اور اس کے ذریعہ میں نے اپنے رب کے حکم کو پہچان لیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (آیت) واتنی رحمۃ من عندہ “ یعنی رحمت سے مراد اسلام ہدایت ایمان حکم اور نبوت۔ 3:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انلزمکموھا “ کے بارے میں فرمایا اللہ کی قسم اگر اللہ کے نبی طاقت رکھتے ہوں تو اس (کلمہ) کو اپنی قوم پر جبرا مسلط کردیتے۔ لیکن آپ کو اس کی طاقت نہ تھی اور اس کے مالک تھے۔ 4:۔ سعید بن منصور وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے (آیت) ” انلزمکموھا وانتم لھا کرھون “ 5:۔ ابن جریر وابن منذر (رح) نے ابی بن کعب سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا (آیت) انلزمکموھا من شطر قلوبنا “ 6:۔ ابن جریر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ان اجری “ یعنی میری جزاء نہیں ہے۔ 7:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) وما انا بطارد الذین امنوا “ کے بارے میں فرمایا ان لوگوں نے ان سے کہا اے نوح اگر تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ ہم تیری تابعداری کریں تو ان (غریب لوگوں) کو ہٹا دو ۔ ورنہ ہم ہرگز راضی نہیں ہوں گے کہ ہم اور وہ حکم میں برابر ہوں اور اللہ کا قول (آیت ) ” انہم ملقوا ربہم “ یعنی ان سے ان کے اعمال کے باے میں پوچھا جائے گا۔ (آیت) ” ولا اقول لکم عندی خزآئن اللہ “ کہ جن کو کوئی چیز ختم نہیں کرسکتی کہ میں تم کو اس کے لئے دعوت دیتا ہوں تاکہ تم میری تابعداری کرو اور میں تم کو اس پر ملکیت عطا کردوں گا۔ (آیت) ” ولا اعلم الغیب “ میں نہیں کہتا کہ تم میری تابعداری کرو اس بنا پر کہ میں غیب کا علم جانتا ہوں (آیت) ولا اقول انی ملک “ اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں جو آسمان سے رسالت کے ساتھ نازل ہوا (اور فرمایا) ” انما انا بشرمثلکم “ میں تو صرف تمہارے جیسا انسان ہوں۔ 8:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولا اقول للذین تزدری اعینکم “ اور نہ میں ان لوگوں کو کہوں گا جن کو تم حقیر جانتے ہو۔ 9:۔ ابوالشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” لن یوتیہم اللہ خیرا “ یعنی خیر سے مراد ہے ایمان (یعنی اللہ ان کو ہرگز ایمان عطا نہیں کرے گا) ۔ 10:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قالوا ینوح قد جدلتنا “ یعنی اے نوح تو نے ہم کو پچھاڑ نے کی کوشش کی۔ 11:۔ ابن جریر وابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاتنا بما تعدنا “ یعنی عذاب کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ وہ باطل ہے۔ 12:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فعلی اجرامی “ یعنی میرے عمل کا وبال مجھ پر ہے (آیت) ” وانا بریء مما تجرمون “ یعنی میں ان اعمال سے بری ہوں جو تم عمل کرتے ہو۔
Top