Madarik-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 22
اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ١ؕ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
اِسْتَغْفِرْ : تو بخشش مانگ لَهُمْ : ان کے لیے اَوْ : یا لَا تَسْتَغْفِرْ : بخشش نہ مانگ لَهُمْ : ان کے لیے اِنْ : اگر تَسْتَغْفِرْ : آپ بخشش مانگیں لَهُمْ : ان کے لیے سَبْعِيْنَ : ستر مَرَّةً : بار فَلَنْ يَّغْفِرَ : تو ہرگز نہ بخشے گا اللّٰهُ : اللہ لَهُمْ : ان کو ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : کیونکہ وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان (جمع)
کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔
کافر بدترین جانور : آیت 22: اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَاللّٰہِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذِیْنَ لَایَعْقِلُوْنَ (بیشک مخلوق میں بدترین وہ لوگ ہیں جو بہرے ہیں گونگے ہیں جو کہ ذرا نہیں سمجھتے) مطلب یہ ہے کہ زمین پر چلنے والوں میں بہائم سب سے بدترین ہیں اور بہائم میں سے بدترین وہ ہیں جو کہ حق سے بہرے بےعقل ہیں۔ اس کو نہیں سمجھتے کفار کو جنس بہائم سے قرار دیا پھر ان کو ان سے بھی زیادہ براقرار دیا کیونکہ انہوں نے مانوس ہونے کے بعد عناد اختیار کیا اور عقل کے ہوتے ہوئے کفر پر ضد اختیار کی۔
Top