Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 23
لِتَسْتَوٗا عَلٰى ظُهُوْرِهٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْتَوَیْتُمْ عَلَیْهِ وَ تَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِیْنَۙ
لِتَسْتَوٗا : تاکہ تم چڑھ بیٹھو عَلٰي ظُهُوْرِهٖ : ان کی پشتوں پر ثُمَّ تَذْكُرُوْا : پھر تم یاد کرو نِعْمَةَ رَبِّكُمْ : اپنے رب کی نعمت کو اِذَا اسْتَوَيْتُمْ : جب سوار ہو تم عَلَيْهِ : اس پر وَتَقُوْلُوْا : اور تم کہو سُبْحٰنَ الَّذِيْ : پاک ہے وہ ذات سَخَّرَ لَنَا : جس نے مسخر کیا ہمارے لیے ھٰذَا : اس کو وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم لَهٗ : اس کے لیے مُقْرِنِيْنَ : قابو میں لانے والے
اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوشحال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا اور ہم قدم بقدم ان ہی کے پیچھے چلتے ہیں
وکذلک ما ارسلنا قبلک فی قریۃ من نذیر الا قال مترفوھا انا وجدنا ابائنا علی امۃ وانا علی اثرھم مقتدون اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے جس بستی میں کوئی پیغمبر بھیجا ‘ وہاں کے عیش پرست لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم بھی ان کے پیچھے چلے جا رہے ہیں۔ مُتْرَفُوْھَا یعنی مالدار ‘ عیش پسند لوگ۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کیلئے پیام تسکین ہے کہ ان لوگوں کی گمراہی موروثی چلی آتی ہے۔ ان کے اسلاف کو بھی اپنے مذہب کا کوئی عقلی و نقلی علم نہ تھا ‘ وہ بھی یہی کہتے تھے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ مُتْرَفُوْھَاکا لفظ اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ عیش پرستی اور تنعم ‘ باطل پرستی کی بنیاد ہے ‘ بجائے صحیح نظر و فکر کے اسلاف کی تقلید اور حق سے روگرداں ہونے کا یہی قوی سبب ہے۔
Top