Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 166
وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیَعْلَمَ الْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَمَآ : اور جو اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچا يَوْمَ : دن الْتَقَى : مڈبھیڑ ہوئی الْجَمْعٰنِ : دو جماعتیں فَبِاِذْنِ : تو حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ وہ معلوم کرلے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
جو نقصان لڑائی کے دن تمہیں پہنچا وہ اللہ کی اجازت سے تھا اور اس لیے تھا کہ اللہ دیکھ لے (تم میں سے) مومن کون ہے ؟
آزمائش کا مقصد، منافق کی پہچان تشریح : اس آیت میں عبداللہ بن ابی کا حال بیان کیا گیا ہے، کیونکہ وہ تین سو آدمیوں کو لیکر واپس چلا گیا تھا تو اس نے اپنی اس منافقانہ حرکت پر حیلے بہانے کرنے شروع کردیئے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کھرے کھوٹے کی پہچان کرنا تھی سو ہوگئی اور پھر اللہ تعالیٰ ان تمام باتوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہے جو یہ لوگ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں یہی منافقوں کی نشانی ہوتی ہے۔
Top