Mafhoom-ul-Quran - At-Tur : 37
الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّ جَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۚ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا لَكُمُ الْاَرْضَ : تمہارے لیے زمین کو مَهْدًا : گہوارہ وَّجَعَلَ لَكُمْ : اور بنائے تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں سُبُلًا : راستے لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ : تاکہ تم، تم ہدایت پاؤ
جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھو نا بنایا اور اس میں تمہارے لیے رستے بنائے تاکہ تم راہ معلوم کرو۔
اللہ کی نعمتیں تشریح : یہ آیات بظاہر بڑی سیدھی سادی ہیں مگر ان کے اندر بیشمار سائنسی حقائق پوشیدہ ہیں۔ مثلاً : زمین کی ساخت اس کے اوپر کئے گئے تمام انتظامات یعنی راستوں کا بننا، پانی کا برسنا پھر نقل و حمل کے ذرائع اور پھر بالآخر مر کر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کرجانا۔ یہ سب کچھ کیونکہ ہر روز ہوتا رہتا ہے اس لیے ہمارے لیے معمولی باتیں ہیں۔ لیکن جب ہم ان تمام چیزوں پر غور کرتے ہیں تو پھر ہمیں ان تمام باتوں کی تہہ میں بڑے بڑے عجیب و غریب راز دکھائی دیتے ہیں جو اللہ کی عظمت اور طاقت کا زندہ ثبوت ہیں سب سے پہلے ہم زمین کو لیتے ہیں زمین کے بارے میں بڑی تفصیلات بیان کی جا چکی ہیں۔ مختصراً یہ ہے کہ اس عجیب و غریب گولے کو پوری طرح جان لینا انسان کے لیے فی الحال ممکن نہیں ہوسکا۔ ہم اسی سے پیدا کئے گئے اسی پر پرورش پاتے ہیں اور پھر اسی کے اندر چھپا دیئے جاتے ہیں جب کہ ہماری روح اللہ کی طرف لوٹ جاتی ہے۔ بارش اور زمین کا تعلق بڑا گہرا ہے۔ ڈاکٹر ہلوک نور باقی صاحب لکھتے ہیں : ایک تحقیق میں امریکہ کے ونسٹن جے شیفرڈ نے بتایا کہ پانی کے قطرے جب وہ بہت چھوٹے اور خالص ہوں تو 4C ڈگری تک نہیں جمتے اگر پانی ناخالص اور بڑی مقدار میں ہو تو وہ صفر ڈگری سینٹی گریڈ پر جم جاتا ہے۔ بادل ایک خاص مادی ساخت ہے جو بھاپ سے بنتا ہے لیکن جو فورا ًہی پانی کے باریک قطروں میں تبدیل ہوجاتا ہے اس لیے عام پانی سے مختلف ہوتا ہے فضائی بادل جمتے نہیں اور نہ ہی 3C (نقطہ انجماد سے نیجے) زمین پر گرتے ہیں۔ مزید لکھتے ہیں : سمندر میں نمکین پانی، بخارات کے عمل میں شامل ہو کر نمک کے قطرے بھاپ میں شامل کردیتا ہے یہ تمام عمل ایک انتہائی خاص اور باریک انداز کو ظاہر کرتا ہے۔ جو اللہ کی قدرت کو ظاہر کرتا ہے پھر یہ کہ کہاں اور کس وقت کتنی بارش کی ضرورت ہے۔ یہ سب اللہ کی حکمتیں اور اندازے کو ظاہر کرتے ہیں۔ جس کا ذکر آیت نمبر (11) میں کیا گیا ہے۔ دوسرا نقطہ جو اسی آیت میں بیان کیا گیا ہے وہ ہے تشبیہ یعنی جس طرح مردہ زمین بارش سے زندہ ہوجاتی ہے انسان بھی اسی طرح دوبارہ زندہ ہوجائے گا۔ اس کی وضاحت بھی ہوچکی ہے مختصراً دوبارہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ بارش حیاتی سلسلے کو کس طرح جلا بخشتی ہے۔ ڈاکٹر ہلوک نور باقی صاحب اس کو بڑے اچھے انداز میں یوں بیان کرتے ہیں : زندہ چیزوں کے بنیادی کیمیائی اجزاء ہائیڈروجن کا ایک پل سا ہوتا ہے جس سے ایک عضو کی زندگی قائم رہتی ہے جسے ہائیڈروجن بندھن (Hydrogen Bond) بھی کہتے ہیں یہ ہائیڈروجن اکثر تبدیل ہو کر نئے بندھن بناتا ہے اور اس طرح vitality کو بدلتا رہتا ہے۔ یہ ہائیڈروجن کے متبادل صرف پانی کے بہاؤ یا روانیت سے پیدا شدہ ہائیڈروجن سے ممکن ہوسکتا ہے اس لئے پانی زندگی کے لیے ناگزیر (ضروری) ہے۔ ہمارا دوبارہ زندہ ہونا اللہ کے حکم کے مطابق ہمارے زندگی کے قوانین code کی مثل ہے جو زمین میں باقی رہتے ہیں۔ جس طرح بارش ایک مردہ زمین سے نامیاتی کو ڈکو بروئے کار لاتی ہے اور فورا زندگی جلا پاتی ہے اسی طرح اللہ کے حکم یا مرضی سے انسانی کوڈ بھی دوبارہ زندہ ہوجائے گا۔ جس طرح اللہ بارش کی معرفت زیر زمین زندگی کو جلا دیتا ہے اسی طرح وہ جب چاہے گا ہمیں دوبارہ زندگی دے دے گا۔ ( از قرآنی آیات اور سائنسی حقائق) یہ وضاحت بڑی خوبصورت ہے جو اس تشبیہ کی، کی گئی ہے جو آیت نمبر (11) میں دی گئی ہے۔ آخر میں سفر کے وہ ذرائع بیان کیے گئے ہیں جو انسان کو اللہ نے اپنی قدرت سے عطاء کیے ہیں ورنہ انسان میں اتنی قدرت کہاں کہ جانوروں پانیوں اور ہواؤں کو اپنے قابو میں رکھ کر ان سے نقل و حمل کا کام لے سکتا اسی لیے جب بھی سفر پر روانہ ہوں تو یہ مقبول دعا ضرور پڑھنی چاہیے کہ وہ ذات پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کردیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو اپنے بس میں کرسکتے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں “۔ (آیات 14, 13) کون ایسا بیوقوف انسان ہے جو یہ سب کچھ جان لینے کے بعد بھی اللہ سے انکار کرتا ہے یا اس کے علاوہ اس کی پیدا کردہ چیزوں کی عبادت کرتا ہے ؟ اصل میں اللہ کے یہ پیغامات دوسروں تک پہنچاتے رہنا چاہیے کہ جو ان سے بیخبر ہیں ان کو بھی خبر ہوجائے۔ اور یہ فرض ہر شخص کے ذمہ لگا دیا گیا ہے کہ جو کچھ بھی کسی کو معلوم ہو دوسروں تک ضرور پہنچا دے۔ امت مسلمہ کو اللہ جل شانہ کی طرف سے یہ اعزاز بھی حاصل ہے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس پر پورا اترنے کی توفیق عطا کرے۔ (آمین) مشہور دعا ہے ” اے اللہ ! تیرے ہی نام پر مجھے مرنا ہے اور تیرے ہی نام پر مجھے جینا ہے “۔ (بخاری و مسلم) نبی محمد ﷺ کی دعا ہے ” اے میرے رب مجھے مزید علم عطا کر “۔ (طہٰ 114)
Top