Tafseer-e-Madani - At-Tur : 37
اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَآئِنُ رَبِّكَ اَمْ هُمُ الْمُصَۜیْطِرُوْنَؕ
اَمْ عِنْدَهُمْ : یا ان کے پاس خَزَآئِنُ : خزانے ہیں رَبِّكَ : تیرے رب کے اَمْ هُمُ الْمُصَۜيْطِرُوْنَ : یا وہ محفاظ ہیں۔ داروغہ ہیں
کیا ان کے پاس تمہارے رب کے خزانے ہیں ؟ یا یہ ان کے داروغے ہیں ؟
[ 46] منکرین کے ضمیروں سے ایک اور سوال : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے پاس تمہارے رب کے خزانے ہیں ؟ یا یہ ان پر مسلط اور ان کے داروغے ہیں ؟ کہ جس کو چاہیں دیں اور جس کو چاہیں نہ دیں۔ یعنی یہ خالق تو نہیں، مگر ان کو اتنا غلبہ اور تسلط حاصل ہے کہ اللہ پاک کے خزانوں اور ان کی تقسیم پر انکا حکم چلتا ہو ؟ ظاہر ہے کہ یہ بات بھی نہیں، کہ جس طرح خالق ومالک وہ وحدہٗ لاشریک ہے، اسی طرح اس میں حاکم و متصرف و کارساز بھی تنہا وہی ہے، پس نہ تو اس کے سوا کسی کی بندگی جائز ہے اور نہ ہی اس کے کسی کام پر کسی کو انگلی اٹھانے اور اعتراض کرنے کی کوئی گنجائش ہوسکتی ہے، اور نہ اس کا حق، جیسا کہ کفار کا کہنا تھا کہ یہ قرآن مکہ اور طائف کے لوگوں میں سے کسی بڑے دنیا دار شخص پر کیوں نہیں اتارا گیا ؟ { وقالوا لولا نزل ھذا القرآن علی رجل من القریتین عظیمٍ ۔ [ الزخرف : 31 پ 25] سو جب ان باتوں میں سے کوئی بات بھی نہیں تو پھر آخر ان کو یہ غرہ کیوں ہے کہ یہ خدا کی پکڑ میں نہیں آسکتے ؟ یا جس عیش میں یہ لوگ ہیں اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے ؟ نہ یہ اس سے محروم ہوسکتے ہیں، اور نہ کوئی اس کو ان سے چھین سکتا ہے۔ سو آخر اس طرح کی غلط فہمی میں یہ لوگ کیوں پڑے ہیں ؟ اس کے لئے ان کے پاس کیا دلیل و جواز ہے ؟ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے اس مت ماری کا جو کفر و شرک کی نحوست کی بنا پر کسی شخص یا قوم پر طاری ہوجاتی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، جل وعلا من کل زیغ و ضلال۔
Top