Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
اے ایمان والو ! وہ پاکیزہ چیزیں جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کردیں انہیں حرام مت ٹھہرائو اور حد سے مت بڑھو۔ بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
اللہ کی حدوں پر قائم رہو تشریح : ان آیات میں ہر بات کو درمیانہ راستہ پر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے کسی بات میں بھی میانہ روی کو چھوڑ دینا منع ہے۔ حرام حلال کا مسئلہ صرف کھانے پینے تک ہی نہیں بلکہ اس میں انسان کی خواہشات، اس کا آرام اور دنیا کے بیشمار دوسرے کام بھی شامل ہیں، اس لئے ہر بات میں اعتدال کو سامنے رکھتے ہوئے اور قرآن و سنت کے احکام کو سامنے رکھتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔ دنیا اور دین ساتھ ساتھ چلانا ہی بہترین طریقہ ہے اور ہر قدم پر اپنے دل میں اللہ کا خوف محسوس کرتے رہنا ہی ایمان کی نشانی ہے اور نجات کی ضمانت ہے۔
Top