Tafseer-e-Majidi - Hud : 107
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں مَا دَامَتِ : جب تک ہیں السَّمٰوٰتُ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضُ : اور زمین اِلَّا : مگر مَا شَآءَ : جتنا چاہے رَبُّكَ : تیرا رب اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب فَعَّالٌ : کر گزرنے والا لِّمَا يُرِيْدُ : جو وہ چاہے
اس میں پڑے رہیں گے (ہمیشہ ہمیش کو) جب تک کہ آسمان اور زمین قائم ہیں ہاں بجز اس کے کہ آپ کا پروردگار ہی چاہے بیشک آپ کے پروردگار جو چاہے پورے طور پر کرسکتا ہے،150۔
150۔ اسلام نے جس خدا کو پیش کیا ہے اس کے اختیار ات غیر محدود ہیں اور اس کا اقتدار اعلی سب پر حاکم ہے اس کے ارادہ کو قید میں رکھنے والی نہ کوئی اور قوت ارادی ہے نہ کوئی اور بےجان ضابطہ، آیت میں رد آگیا ان تمام ادیان باطل کا جنہوں نے خدا کا وجود تو مانا ہے لیکن محدود قوی اور اختیارات کے ساتھ یہ یہ کہہ دیا کہ خدا صرف انصاف کرسکتا ہے عفو پر قادر نہیں۔ یا یہ تعلیم دی ہے کہ ” کرم “ (ہندی زبان میں قانون مجازات کا مرادف) خدایا قانون ساز کی بھی قوت سے بالا دست ہے ! اس طرح کا کوئی عجیب و غریب خدا ہرگز اسلام کی نظر میں خدا نہیں۔ وہ جس عاصی، خاطی، مجرم کو چاہے بغیر کسی سزا کے یا بہت خفیف سزا کے بعد بخش دینے پر قادر ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ (آیت) ” مادامت السموت والارض “۔ محاورہ میں اس سے مراد ابدیت یا دوام سے ہوتی ہے۔ ورنہ ظاہر ہے کہ زمین و آسمان تو اس وقت فنا ہی ہوچکے ہوں گے اس لئے لفظی معنی مراد ہو ہی نہیں سکتے۔ عبارۃ عن تابید ونفی الانقطاع (کشاف) العرب یعبرون عن الدوام والابد بقولھم مادامت السموت والارض (کبیر) ھذا عبارۃ عن التابید ونفی الانقطاع علی منھاج قول العرب (روح) التعبیر عن التابید والمبالغۃ بما کانت العرب یعبرون بہ عنہ (بیضاوی) من عادۃ العرب اذا ارادت ان تصف الشیء بالدوام ابدا قالت ھذا دائم بدوام السموت والارض (ابن جریر) (آیت) ’ الا ما شآء ربک “۔ یہ استثناء (آیت) ” الذین شقوا “۔ سے ہے یعنی ہر شقی دوزخ میں جائے گا اور ہمیشہ اس میں پڑا رہے گا۔ عام قاعدہ وضابطہ تو یہی ہے لیکن (آیت) ” فعال لما یرید “۔ کی مشیت اس پر بھی غالب ہے وہ جس مجرم کو جس طرح اور جس حد تک چاہے بچالے۔ جمہور علماء امت کا اس پر اتفاق ہے کہ کافر کا عذاب دائمی ہوگا۔ جس سے اسے کبھی چھٹکارا نہ مل سکے گا۔ واما الجمھور الاعظم من الامۃ فقد اتفقوا علی ان عذاب الکافر دائم (کبیر) کانہ تعالیٰ یقول اظھرت القھروالقدرۃ تم اظھرت المغفرۃ والرحمۃ الانی فعال لما ارید ولیس لاحد علی حکم البتۃ (کبیر)
Top