Tafseer-e-Majidi - Hud : 93
وَ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ؕ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ١ؕ وَ ارْتَقِبُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ رَقِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْمَلُوْا : تم کام کرتے ہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : بیشک میں عَامِلٌ : کام کرتا ہوں سَوْفَ : جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ : کون۔ کس ؟ يَّاْتِيْهِ : اس پر آتا ہے عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کردیگا وَمَنْ : اور کون هُوَ : وہ كَاذِبٌ : جھوٹا وَارْتَقِبُوْٓا : اور تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں بیشک مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ رَقِيْبٌ : انتظار
اور اے میری قوم والو تم اپنی حالت پر عمل کرتے رہو میں (اپنے طور پر) عمل کررہا ہوں عنقریب تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے، کہ کس پر عذاب اس کا رسوا کرنے والا آیا اور کون جھوٹا ہے اور تم انتظار کرو تمہارے ساتھ میں بھی منتظر ہوں،137۔
137۔ اب عنقریب عذاب الہی خود ہی عملی فیصلہ کئے دیتا ہے کہ واقعی جھوٹا کون تھا اور سزائے ذلت کا کون مستحق تھا۔ یہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بالکل آخری اپیل ہے۔ آپ (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ سارے دلائل بےاثر رہے اور کسی تبلیغ کا کچھ اثر ہی نہ ہوا تو آخر میں آپ (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اچھا اب تک تو تم مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہی رہے اب عنقریب عذاب الہی خود ہی عملی شکل میں فیصلہ کیے دیتا ہے کہ واقعی جھوٹا کون تھا اور سزائے ذلت کا مستحق کون ؟
Top