Ruh-ul-Quran - Hud : 93
وَ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ١ؕ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ١ؕ وَ ارْتَقِبُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ رَقِیْبٌ
وَيٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْمَلُوْا : تم کام کرتے ہو عَلٰي : پر مَكَانَتِكُمْ : اپنی جگہ اِنِّىْ : بیشک میں عَامِلٌ : کام کرتا ہوں سَوْفَ : جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ : کون۔ کس ؟ يَّاْتِيْهِ : اس پر آتا ہے عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کردیگا وَمَنْ : اور کون هُوَ : وہ كَاذِبٌ : جھوٹا وَارْتَقِبُوْٓا : اور تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں بیشک مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ رَقِيْبٌ : انتظار
اور اے میری قوم تم اپنی جگہ پر عمل کیے جائو اور میں اپنی جگہ پر عمل کروں گا۔ تم عنقریب جان لو گے کس پر آتا ہے وہ عذاب، جو اسے رسواکردے گا اور کون جھوٹا ہے اور تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔
وَیٰـقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ ط سَوْفَ تَعْلَمُوْن لا مَنْ یَّاْتِیْہِ عَذَابٌ یُّخْزِیْہِ وَمَن ھُوَ کَاذِبٌ ط وَارْتَقِبُوْ ٓٓا اِنِّیْ مَعَکُمْ رَقِیْبٌ۔ (سورۃ ہود : 93) (اور اے میری قوم تم اپنی جگہ پر عمل کیے جاؤ اور میں اپنی جگہ پر عمل کروں گا۔ تم عنقریب جان لو گے کس پر آتا ہے وہ عذاب، جو اسے رسواکردے گا اور کون جھوٹا ہے اور تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔ ) اظہاربراء ت اب تم سے صرف یہی ایک آخری بات کہی جاسکتی ہے کہ تمہیں اگر میری کسی بات پر اعتماد نہیں بلکہ ہر بات کو دشمنی کی نگاہ سے دیکھتے ہو تو پھر تم سے اظہار براءت کرتے ہوئے یہ کہتا ہوں کہ میرے بس میں جو کچھ تھا اس کے کرنے میں، میں نے کوتاہی نہیں کی۔ تبلیغ و دعوت کے جس قدر تقاضے ہوسکتے ہیں، میں نے ایک ایک کے پورا کرنے میں اپنی جان کھپا دی، لیکن اب جبکہ تم نے میری نبوت سے انکار کا قطعی فیصلہ کرلیا ہے اور میری طرف سے اتمام حجت ہوچکا ہے تو اس کے بعد مجھ پر کوئی ذمہ داری باقی نہیں رہتی۔ میں نے ہر نیک و بد تم پر واضح کردیا ہے، اب اگر تم اپنی ڈگر پر قائم رہنا چاہتے ہو تو شوق سے اپنے راستے پر چلتے رہو، جو تمہارے معمولات ہیں انھیں جاری رکھو اور میں اپنے معمولات کو جاری رکھوں گا۔ اِنِّیْ عَامِل کے بعد عَلٰی مَکَانَتِیْمحذوف ہے اور سابقہ جملہ اس پر قرینہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم اگر اپنی سرکشی سے باز آنے والے نہیں تو میں بھی اپنی تبلیغ و دعوت کے فریضہ کی ادائیگی سے رکنے والا نہیں، لیکن یہ میں یہ واضح کرتا ہوں کہ اب میں معاملہ اللہ کے سپرد کرچکا ہوں۔ اب اس کے بعد صرف عذاب آئے گا اور کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں۔ رہی یہ بات کہ وہ عذاب کب آتا ہے، میں کوئی عالم الغیب نہیں کہ تمہیں ٹھیک اس کا وقت بتاسکوں۔ البتہ یہ ضرور جانتا ہوں کہ تمہارے اندر وہ تمام علامات پیدا ہوچکی ہیں جس کے بعد عذاب آجایا کرتا ہے۔ اس لیے اب تم بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرتا ہوں کہ اللہ ہم دونوں میں کیا فیصلہ کرتا ہے کیونکہ اللہ کا قانون یہ ہے کہ وہ اپنا رسول بھیج کر جب کسی قوم پر اتمام حجت کردیتا ہے تو پھر اس قوم کا فیصلہ چکا دیتا ہے۔ اب تمہارا بھی فیصلہ چکانے کا وقت آگیا ہے۔ البتہ وہ فیصلہ کب آتا ہے اس کے لیے انتظار کرنا ہوگا۔ لیکن دیر تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ عنقریب تم دیکھ لو گے کہ اللہ کی طرف سے ایک عذاب آئے گا جو سچے اور جھوٹے میں فیصلہ کردے گا۔ جو اس عذاب کا نشانہ بنے گا وہ جھوٹا ہوگا۔ اور جو اس سے بچ جائے گا تو وہ سچا ہوگا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنی حفاظت میں لے لیں گے۔ اب جبکہ کوئی دلیل اور کوئی حجت ہمارے درمیان فیصلہ کن نہیں رہی تو اس عذاب سے اللہ تعالیٰ فیصلہ فرمائیں گے، لیکن اس فیصلے کے نتیجے میں ان لوگوں کو زندہ نہیں رہنے دیا جائے گا جنھوں نے اپنے کفر پر اصرار جاری رکھا۔
Top