Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 14
لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَهُمْ بِشَیْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّیْهِ اِلَى الْمَآءِ لِیَبْلُغَ فَاهُ وَ مَا هُوَ بِبَالِغِهٖ١ؕ وَ مَا دُعَآءُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ
لَهٗ : اس کو دَعْوَةُ : پکارنا الْحَقِّ : حق وَالَّذِيْنَ : اور جن کو يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا لَا يَسْتَجِيْبُوْنَ : وہ جواب نہیں دیتے لَهُمْ : ان کو بِشَيْءٍ : کچھ بھی اِلَّا : مگر كَبَاسِطِ : جیسے پھیلا دے كَفَّيْهِ : اپنی ہتھیلیاں اِلَى الْمَآءِ : پانی کی طرف لِيَبْلُغَ : تاکہ پہنچ جائے فَاهُ : اس کے منہ تک وَمَا : اور نہیں هُوَ : وہ بِبَالِغِهٖ : اس تک پہنچنے والا وَمَا : اور نہیں دُعَآءُ : پکار الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اِلَّا : سوائے فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی
اسی کے لئے (خاص) ہے سچا پکارنا25۔ اور جن کو (یہ لوگ) اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کا جواب اس سے زیادہ نہیں دے سکتے جتنا پانی (اسے جواب دے سکتا ہے) جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ وہ (پانی) اس کے منہ تک پہنچ جائے، درآنحالیکہ وہ اس تک پہنچنے والا نہیں26۔ اور کافروں کی پکار تو محض بےاثر ہی ہے27۔
25۔ یعنی حقیقی دعا صرف اسی کے حضور میں ہوسکتی ہے، سننے کی قوت، قبول کرنے کی قوت اسی اکیلے میں تو ہے، اس کے علاوہ کسی اور سے دعا مانگنا حماقت محض اور سفاہت خالص نہیں تو اور کیا ہے ؟ کسی اور میں کوئی اختیار ہی کب ہے ؟ 26۔ یہ غیر خدا کے آگے عرض نیاز کرنے، دعا مانگنے کی مثال دی ہے کہ جیسے کوئی احمق پیاسا پانی جیسی بےجان، بےارادہ، لایعقل چیز کی طرف اسی امید پر ہاتھ پھیلائے رہے کہ پانی از خود اس کے منہ تک پہنچ کر اس کی پیاس بجھائے گا تو اس سے بڑھ کر حماقت اور کیا ہوگی، اسی طرح یہ احمق دعا کے ذریعہ سے فریاد رسی اسی سے چاہتے ہیں جو سرے سے قادر ہی فریاد رسی پر نہیں ! 27۔ (اس لئے کہ وہ تو غیر اللہ کے سامنے رہتی ہے) کافروں کی جو دعائیں بظاہر مقبول معلوم ہوتی ہیں ان واقعات کا تعلق دعاء سے بالکل نہیں ہوتا، ان کی وہ آرزوئیں یوں ہی بغیر دعاء کے پوری ہوجاتی ہیں، تکوینی اسباب ومصالح سے عام نظام ربوبیت کے ماتحت، یہ بھی کہا گیا ہے کہ کافروں کی غیر مقبول دعاؤں سے مراد ان کی آخرت سے متعلق دعائیں ہیں، نہ کہ دنیا سے متعلق۔ المراد دعاؤ ھم اللہ تعالیٰ بما یتعلق بالاخرۃ (روح)
Top