Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 109
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُكُمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ وَ اِنْ اَدْرِیْۤ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ روگردانی کریں فَقُلْ : تو کہ دو اٰذَنْتُكُمْ : میں نے تمہیں خبردار کردیا عَلٰي سَوَآءٍ : برابر پر وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْٓ : جانتا میں اَقَرِيْبٌ : کیا قریب ؟ اَمْ بَعِيْدٌ : یا دور مَّا تُوْعَدُوْنَ : جو تم سے وعدہ کیا گیا
پھر بھی اگر یہ لوگ سرتابی کریں تو آپ کہہ دیجیے کہ میں تم کو نہایت صاف اطلاع کرچکا،145۔ اور میں نہیں خبر رکھتا کہ کہ تم سے جو وعدہ کیا گیا ہے آیا وہ قریب آگیا ہے یا وہ دور و دراز ہے،146۔
145۔ (احکام الہی کی بھی، اور ان احکام کی عدم تعمیل کے نتائج کی بھی اس کے بعد اب نہ میرے اوپر کوئی ذمہ داری باقی رہی، نہ تمہارے پاس کوئی عذر معذرت) (آیت) ” علی سوآء “ سے مراد ہے خوب مفصل ومدلل۔ 146۔ پیغمبر کو قطعی علم صرف وقوع عذاب اور وقوع آخرت کا رہتا ہے۔ وقت وزمانہ کی تعیین کا علم اسے نہیں دیا جاتا۔ علم کامل کی نفی جب پیغمبر اور پیغمبر بھی کون ؟ اشرف الانبیاء سے کی جارہی ہے تو کسی مرشد یا ولی کے لیے علم غیب کا اعتقاد رکھنا ظاہر ہے کہ کیسی کھلی ہوئی نادانی وجہالت ہے۔
Top