Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 47
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا١ؕ وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ
وَنَضَعُ : اور ہم رکھیں گے (قائم کرینگے) الْمَوَازِيْنَ : ترازو۔ میزان الْقِسْطَ : انصاف لِيَوْمِ : دن الْقِيٰمَةِ : قیامت فَلَا تُظْلَمُ : تو نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص پر شَيْئًا : کچھ بھی وَ اِنْ : اور اگر كَانَ : ہوگا مِثْقَالَ : وزان۔ برابر حَبَّةٍ : ایک دانہ مِّنْ خَرْدَلٍ : رائی سے۔ کا اَتَيْنَا بِهَا : ہم اسے لے آئیں گے وَكَفٰى : اور کافی بِنَا : ہم حٰسِبِيْنَ : حساب لینے والے
اور ہم قیامت کے دن میزان عدل قائم کریں گے،63۔ سو کسی پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا، اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی (کسی کا کوئی) عمل ہوگا تو ہم اسے بھی لاحاضر کریں گے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں،64۔
63۔ (اور اعمال کا وزن کریں گے) وزن اعمال پر حاشیہ سورة اعراف رکوع اول کے تحت گزر چکا۔ (آیت) ” الموازین “۔ موازین کا جمع لانا یا تو اس وجہ سے ہے کہ ہر شخص کے لئے جدا میزان عمل ہو، یا چونکہ ایک میزان میں بہت سے لوگوں کے اعمال کا وزن ہوگا اس لئے وہ ایک قائم مقام متعدد کے ہوگی۔ “ (تھانوی (رح) موازین کے صیغہ جمع کے ظاہری اقتضاء سے بعض نے یہ کہا ہے کہ قیامت میں میزانیں متعدد ہوں گی، مثلا ہر امت کے لئے الگ الگ، ہر مکلف کے لئے الگ الگ۔ وجمع الموازین ظاہر فی تعدد المیزان حقیقۃ (روح) لیکن قول معتبر یہ ہے کہ یہ تعدد حقیقی نہیں مجازی ہے۔ اور صیغہ جمع محض اظہار عظمت کے لیے ہے۔ والاصح الاشھرانہ میزان واحد لجمیع الامم ولجمیع الاعمال والتعدد اعتباری وقد یعبر عن الواحد بما یدل علی الجمع للتعظیم (روح) انما جمع الموازین لکثرۃ من توزن اعمالھم وھو جمع تفخیم (کبیر) الاکثر علی انہ انما ھو میزان واحد وانما جمع باعتبار تعدد الاعمال الموزونۃ فیہ (ابن کثیر) 64۔ (بغیر میزان وغیرہ کی مدد کے بھی) مطلب یہ ہے یہ یہ سارے انتظامات تو تمہارے مزید اطمینان کے لیے ہوں گے، رونہ رتی رتی کے حساب کے لئے تو ہم خود ہی بلاان آلات ووسائط کی مدد کے کافی ہیں، بعض مشرک قوموں (مثلا اہل مصر) نے ایک الگ ” دیوتا “ دنیا کے حساب کتاب کے لئے بھی گڑھ رکھا تھا۔ آیت میں ضمنا ان مشرکانہ توہمات کی بھی تردید آگئی۔
Top