Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 47
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا١ؕ وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ
وَنَضَعُ : اور ہم رکھیں گے (قائم کرینگے) الْمَوَازِيْنَ : ترازو۔ میزان الْقِسْطَ : انصاف لِيَوْمِ : دن الْقِيٰمَةِ : قیامت فَلَا تُظْلَمُ : تو نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص پر شَيْئًا : کچھ بھی وَ اِنْ : اور اگر كَانَ : ہوگا مِثْقَالَ : وزان۔ برابر حَبَّةٍ : ایک دانہ مِّنْ خَرْدَلٍ : رائی سے۔ کا اَتَيْنَا بِهَا : ہم اسے لے آئیں گے وَكَفٰى : اور کافی بِنَا : ہم حٰسِبِيْنَ : حساب لینے والے
اور قیامت کے دن ہم عدل والی میزان قائم کردیں گے۔ سو کسی پر ذرا سا ظلم بھی نہ ہوگا اور اگر کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے حاضر کردیں اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔
1:۔ احمد ترمذی اور ابن جریر نے تہذیب میں ابن منذر ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور بیہقی نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یارسول اللہ ﷺ بلاشبہ میرے چند غلام ہیں جو مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں اور میری خیانت کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرتے ہیں میں ان کو مارتا ہوں اور میں ان کو گالیاں دیتا ہوں تو میں اس سے کیسا ہوں گا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا جتنا انہوں نے تیری خیانت کی اور تیری نافرمانی کی اور تجھ سے جھوٹ بولا اس کا اور تیرا ان کو سزا دینے کا حساب کیا جائے گا سو اگر تیرا ان کو سزا دینا ان کے جرائم سے کم ہوا تو تیرے لئے زیادتی کا فائدہ ہوگا اور اگر تیرا ان کو سزادینا ان کے جرائم کے برابر ہوا تو معاملہ برابر سرابر ہوجائے گا نہ تجھے اجر ملے گا نہ تجھے اجر ملے گا نہ تجھے سزا ملے گی اور اگر تیرا ان کو سزادینا ان کے جرائم سے زیادہ ہوا تو تجھ سے زیادتی کا بدلہ لیاجائے گا (یہ سن کر) وہ آدمی رونے لگا اور چیخنے لگا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو اللہ کی کتاب کو نہیں پڑھا (آیت) ” ونضع الموازین القسط لیوم القیمۃ فلا تظلم نفس شیئا وان کان مثقال حبۃ میں خردل اتینا بھا، وکفی بنا حسبین “۔ 2:۔ حکم ترمذی نے نوادرالاصول میں اور ابن ابی حاتم نے رفاعہ بن رافع زرقی (رح) سے روایت کیا کہ ایک شخص نے کہا یارسول اللہ ﷺ ہم اپنے غلاموں کی پٹائی کرتے ہیں اس بارے میں ہم سے سوال ہوگا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کے جرائم اور تمہاری سزاوں کا موازنہ ہوگا اگر سزائیں جرائم سے زیادہ ہوں تو تم سے حساب لیا جائے گا پھر پوچھا ہم جو ان کو گالی اور ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟ یہاں ان کے جرائم اور تمہاری سزاوں کا موازنہ ہوگا اگر تمہاری سزائیں زیادہ ہوئیں تو تم سے حساب لیاجائے گا۔ پوچھا کیا اپنی اولاد کی پٹائی کرتا ہوں اس کا کیا حکم ؟ ارشاد فرمایا ان پر تہمت لگا کر اپنے دل کو خوش مت کرو ایسا نہ کرو کہ خود کھاؤ اور ان کو بھوکا رکھو، خود پہنو ان کو ننگا رکھو۔ 3:۔ حکیم نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یارسول اللہ ﷺ غلاموں کو مارنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اگر کوئی سزا کی وجہ ہوگی تو ٹھیک ورنہ تم سے قیامت کے دن بدلہ لیاجائے گا پھر پوچھا گیا یا رسول اللہ ! ان کو گالیاں دینے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اسی طرح اس کا بھی یہی حکم ہے پھر پوچھا یارسول اللہ ﷺ ہم اپنی اولاد کو سزا دیتے ہیں اور ان کو گالیاں دیتے ہیں (اس کا کیا بنے گا) آپ نے فرمایا وہ غلام تمہاری اولاد کی طرح نہیں ہیں بلاشبہ تم اپنی اولاد کے بارے میں تہمت یا الزام نہیں دیئے جاوگے۔ ماتحتوں کو سزا دینے میں احتیاط ہونا چاہیے : 4:۔ حکیم نے زیاد بن ابی زیاد (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے کہا یارسول اللہ میرا مال ہے اور میرے غلام ہیں اور میں (ان پر) کبھی غصہ ہوتا ہوں اور کبھی ان سے بدخلقی کا اظہار کرتا ہوں کبھی ان کو گالیاں دیتا ہوں اور کبھی ان کو مارتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان کے جرائم کا تیری سزا کے ساتھ وزن کیا جائے گا اگر ان کے جرائم تیری سزا کے برابر ہوئے تو تجھے جزاء سزا نہیں ملے گی اور اگر تیری سزا زیادہ ہوئی ان کے جرموں سے (اس کے بدلہ میں) تیری نیکیوں میں سے لیا جائے گا قیامت کے دن اس آدمی نے کہا اوہ اوہ میری نیکیوں میں سے لیاجائے ؟ یارسول اللہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرے غلام آزاد ہیں میں کسی ایسی چیز کو نہیں روکوں گا کہ جس (کی وجہ) سے میری نیکیوں میں سے لیاجائے آپ نے پوچھا تو نے ایسا گمان کیا کیوں ؟ تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول (آیت) ’ ’ ونضع الموازین القسط “ کا قول نہیں سنا۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ، احمد نے زہد میں اور بیہقی نے بعث میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لوگوں کو قیامت کے دن ترازو کی طرف لایا جائے گا اور وہ اس کے پاس سخت جھگڑا کریں گے۔ 6:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ’ ’ ونضع الموازین القسط “ یہ ایسا قول ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے (آیت) ” والوزن یومئذالحق “ (الاعراف آیت : 8) 7:۔ سعید بن منصور، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے (آیت) ” وان کان مثقال حبۃ میں خردل اتینا بھا “ الف کی مد کے ساتھ مطلب یہ ہے کہ ہم اس کا بدلہ دیں گے۔ 8:۔ ابن ابی حاتم نے عاصم ابن ابی النجود (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے (آیت) ” وان کان مثقال حبۃ میں خردل اتینا بھا “۔ بغیر الف کی مد کے یعنی ہم اس کو لائیں گے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے (آیت) ” وان کان مثقال حبۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ دائے وزن (کے برابر) ( اور فرمایا) (آیت) ” وکفی بنا حسبین “ یعنی شمار کرنے والے “ (ہم کافی ہیں )
Top