Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 130
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ
وَاِذَا : اور جب بَطَشْتُمْ : تم گرفت کرتے ہو بَطَشْتُمْ : گرفت کرتے ہو تم جَبَّارِيْنَ : جابر بن کر
اور جب تم کسی پر دارو گیر کرتے ہو تو بالکل جابر بن کر دارو گیر کرتے ہو،79۔
79۔ غفلت وسرمستی کی افراط کے ساتھ قوم عاد کی دوسری خصوصیت ان کا ظلم وتشدد تھا، قرآن مجید نے پچھلی مشرک ومعذب قوموں کا جہاں جہاں بیان کیا ہے، ان کے شرک وجہالت کے ساتھ، کہ وہ سب میں مشترک ہے، ذکر ان کے مخصوص قومی جرائم کا بھی کرتا گیا ہے، کوئی قوم تجارتی بددیانتی، خیانت وغبن فاحش میں خاص طور پر آلودہ گزری ہے کوئی ظلم وشقاوت و سنگدلی میں، کوئی بدچلنی وشہوت پرستی میں، وغیرہا، صاحب روح المعانی کہتے ہیں کہ اس سے مراد ایسی گرفت ہے جس میں نہ رحم ہو، نہ اس سے تادیب کا قصد ہو، اور نہ اس میں انجام پر نظر رہے، اور مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ جس گرفت میں یہ امور ملحوظ رہیں وہ اصلاح ہے اور منافی طریق نہیں۔
Top