Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 169
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : ہرگز خیال کرو الَّذِيْنَ : جو لوگ قُتِلُوْا : مارے گئے فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتًا : مردہ (جمع) بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ : زندہ (جمع) عِنْدَ : پاس رَبِّھِمْ : اپنا رب يُرْزَقُوْنَ : وہ رزق دئیے جاتے ہیں
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو، بلکہ وہ لوگ اپنے پروردگار کے پاس زندہ ہیں زرق پاتے رہتے ہیں،349 ۔
349 ۔ (عالم برزخ میں ایک حیات مخصوص کے ساتھ) (آیت) ” ولا تحسبن۔۔۔ امواتا “ شہداء کی موت عام انسانوں کی موت کی طرح نہیں ہوتی بلکہ انہیں برزخ میں ایک مخصوص قسم کی زندگی حاصل رہتی ہے۔ (آیت) ” احیآء۔۔ یرزقون “ یہ حیات اور یہ رزق سب اسی عالم برزخ کے متناسب ہوتے ہیں۔ (آیت) ” عند ربھم “۔ یہ اپنے پروردگار کے مقرب بھی ہوتے ہیں۔ عندھنا تقتضی غایۃ القرب (قرطبی) بمعنی القرب والشرب (روح) پارۂ دوم، آیت رکوع 3 کے حاشیہ بھی ملا حظہ کرلیے جائیں۔
Top