Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 4
اِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا اَوْ تُخْفُوْهُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْٓءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِیْرًا
اِنْ تُبْدُوْا : اگر تم کھلم کھلا کرو خَيْرًا : کوئی بھلائی اَوْ تُخْفُوْهُ : یا اسے چھپاؤ اَوْ تَعْفُوْا : یا معاف کردو عَنْ : سے سُوْٓءٍ : برائی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَفُوًّا : معاف کرنیوالا قَدِيْرًا : قدرت والا
اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں بنائے اور تمہاری بیویوں کو جن سے تم ظہار کرلیتے ہو تمہاری ماں نہیں بنایا اور جو تمہارے منہ بولے بیٹے ہیں ان کو تمہارا بیٹا نہیں بنایا یہ تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور راستہ دکھاتا ہے
1۔ احمد والترمذی وحسنہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وصححہ وابن مردویہ والضیاء فی المختارہ وابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ایک دن نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ سے ایک کلمہ چھوٹ گیا تو ان منافقوں نے کہا جو آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کیا تم نہیں دیکھتے کہ ان کے دو دل ہیں ایک دل تمہارے ساتھ ہے اور ایک دل ان کے ساتھ ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت ماجعل اللہ لرل من قلبین فی جو فہ کہ اللہ تعالیٰ کسی آدمی کے لیے اس کے پیٹ میں دو دل نہیں بناتے۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے خصیف کے طریق سے سعید بن جبیر و مجاہد و عکرمہ رحمہم اللہ سے روایت کیا کہ ایک ایک آدمی دو دلوں والا پکارا جاتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری آیت ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جو فہ کہ اللہ تعالیٰ نے کسی آدمی کے لیے اس کے پیٹ میں دو دل نہیں بنائے۔ 3۔ ابن جریر وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت قریش میں سے ایک آدمی اپنی ذہانت کی وجہ سے دو دلوں والا کہلایا جاتا تھا وہ کہتا تھا ایک دل مجھے حکم کرتا ہے اور دوسرا دل مجھے روکتا ہے اور دوسرا دل مجھے روکتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اسی کے بارے میں وہ کچھ فرمایا جو تم سنتے ہو۔ 5۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ بنو قہر میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میرے پیٹ میں دو دل ہیں یعنی ان دونوں میں سے ایک دل کے ساتھ محمد ﷺ کے دل سے زیادہ سمجھتا ہوں اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت قریش کے ایک آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جو بنو جمع میں سے تھا اس کو جمیل بن معمر کہا جاتا تھا۔ کسی انسان کے دو دل نہیں 7۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی اور اس میں بھول گئے اس میں سے ایک کلمہ آپ سے رہ گیا اس کو منافقوں نے سن لیا تو انہوں بہت باتیں بنائیں اور کہا کہ ان کے دو دل ہیں کیا تم نماز میں اس کے قول اور اس کے کلام میں نہیں سنتے کہ ان کا ایک دل تمہارے ساتھ ہے اور دوسرا دل اپنے اصحاب کے ساتھ ہے تو اس پر یہ آتی نازل ہوئی آیت یا ایہا النبی اتق اللہ ولا تطع الکفرین والمنفقین سے لے کر آیت ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جو فہ تک۔ 8۔ عبدالرزاق وابن جریر نے زہری (رح) سے آیت ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جو فہ کے بارے میں فرمایا ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ زید بن حارثہ کے بارے میں نازل ہوئی ان کے لیے بطور ضرب مثل ذکر کی گئی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کسی اور کا بیٹا تیرا بیٹا نہیں۔ 9۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیک آدمی اپنی بیوی سے کہا کرتا تھا کہ تو میرے نزدیک ایسی ہے جیسے میری امی کی پیٹھ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت وما جعل ازواجکم اللائی تظہرون منہن امہتکم اور نہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے حقیقی بیٹے قرار دیا ہے۔ 10۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والفریابی وابن ابی شیبہ وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے آیت وما جعل ازواجکم الئی تظہرون امہتکم کے بارے میں فرمایا یعنی اس کو تیری ماں نہیں بنایا جب کوئی مرد اپنی بیوی سے ظہار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کی ماں نہیں بنایا لیکن اس میں کفارہ رکھ دیا۔ آیت وما جعل ادعیاء کم ابناء کم یعنی تیرے منہ بولے بیٹے کو تیرا بیٹا بنایا فرماتے ہیں اگر کوئی آدمی کسی کا بیٹا ہونے کا دعوی کرتا ہے تو وہ اس کا بیٹا نہیں ہے ہم کو ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس شخص نے دعوی کیا اپنے غیر باپ کی طرف بیٹا ہونے کا جان بوجھ کر تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کردیں گے۔ 11۔ مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت وماجعل ادعیاء کم ابناء کم اور نہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے حقیقی بیٹے قرار دیا زید بن حارث ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔
Top