Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 74
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ وَ اَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشَآءُ١ۚ فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ
وَقَالُوا : اور وہ کہیں گے الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے صَدَقَنَا : ہم سے سچا کیا وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاَوْرَثَنَا : اور ہمیں وارث بنایا الْاَرْضَ : زمین نَتَبَوَّاُ : ہم مقام کرلیں مِنَ : سے۔ میں الْجَنَّةِ : جنت حَيْثُ : جہاں نَشَآءُ ۚ : ہم چاہیں فَنِعْمَ : سو کیا ہی اچھا اَجْرُ : اجر الْعٰمِلِيْنَ : عمل کرنے والے
اور وہ کہیں گے اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں (اس) زمین کا مالک کردیا کہ ہم جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں تو غرض کہ عمل کرنے والوں کا کیسا اچھا انعام ہے،91۔
91۔ اہل جنت جوش مسرت سے بےخود ہو کر یہ نعرہ لگائیں گے۔ (آیت) ” الارض “۔ ارض سے اس سیاق میں مراد سطح جنت ہے، جس پر اہل جنت چلتے پھرتے ہوں گے، عبارۃ عن المکان الذی اقاموا فیہ واتخذوا مقرا ومتبوا (کشاف) یوں بھی ارض کا مفہوم عربی میں نہایت وسیع ہے اور جس طرح سماء کے اندر ہر وہ چیز داخل ہے جو سے کے اوپر ہو اس طرح ارض کے اطلاق میں ہر وہ چیز شامل ہے جو پیروں کے نیچے ہو۔ یعبربھا عن اسفل الشیء (راغب) (آیت) ” نتبوا ..... نشآء “۔ جنت میں ہر شخص کے لیے الگ الگ مقام اس کے مرتبہ تقوی ودرجہ تقرب کے لحاظ سے ہوگا لیکن سیر کی آزادی جنت بھر میں حاصل ہوگی اور چونکہ رشک مفقود ہوگا اس لیے اس کا احتمال ہی نہیں کہ کوئی شخص اپنے مقام سے غیر مطمئن دوسرے کے مرتبہ پر رشک کرتا ہوگا۔ پھر مقام کا تعین ہر شخص کی عین صلاحیت کے مطابق اور اس کے حسب حال ہوگا، اس لیے ہر شخص اس پر خوش ہوگا۔
Top