Tafseer-e-Majidi - Az-Zumar : 75
وَ تَرَى الْمَلٰٓئِكَةَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ١ۚ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ قِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
وَتَرَى : اور آپ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے حَآفِّيْنَ : حلقہ باندھے مِنْ : سے حَوْلِ الْعَرْشِ : عرش کے گرد يُسَبِّحُوْنَ : پاکیزگی بیان کرتے ہوئے بِحَمْدِ : تعریف کے ساتھ رَبِّهِمْ ۚ : اپنا رب وَقُضِيَ : اور فیصلہ کردیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان (جمع)
اور آپ فرشتوں کو دیکھیں گے کہ حلقہ باندھے ہوں گے عرش کے گردا گرد اپنے پروردگار کی تسبیح وحمد کرتے ہوئے اور بندوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کردیا جائے گا اور آواز آئے گی کہ ساری خوبیاں اللہ پروردگار عالم ہی کیلئے ہیں،92۔
92۔ (جس نے اتنا بہتر فیصلہ کیا ! ) (آیت) ” حافین من حول العرش “۔ یہ عین اجلاس عدالت حشر کے وقت ہوگا۔ (آیت) ” یسبحون بحمد ربھم “۔ یہ تسبیح وتحمید تو فرشتوں کی گویا غذا ہی ہے۔ (آیت) ” قیل ..... العلمین “۔ اس نعرۂ مسرت و انبساط میں فرشتے اور انسان سب ہی شریک ہوں گے اور عجب نہیں جو اسی پر اجلاس عدالت برخاست ہو۔
Top