Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 53
اَمْ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا یُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِیْرًاۙ
اَمْ : کیا لَھُمْ : ان کا نَصِيْبٌ : کوئی حصہ مِّنَ : سے الْمُلْكِ : سلطنت فَاِذًا : پھر اس وقت لَّا يُؤْتُوْنَ : نہ دیں النَّاسَ : لوگ نَقِيْرًا : تل برابر
کیا انہیں بھی کچھ اقتدار نصیب ہوجائے تو یہ تو لوگوں کو تل بھر بھی نہ دیں،169 ۔
169 ۔ یعنی اپنی مقبولیت اور روحانی عظمت الگ رہی، یہود کو اگر دنیوی امارت وسیادت نصیب ہوتی تو یہ اتنے بخیل اور تنگ دل ہیں کہ اس میں بھی کسی کو شریک نہ ہونے دیتے۔ بلکہ لوگوں کے حقوق تک نہ ادا کرتے۔ اور شاید اسی بخیلی دلی کی قومی جبلت کی بنا پر یہود ودنیوی اقتدار سے بھی محروم کردیئے گئے ہیں۔ (آیت) ” نقیرا “۔ کے لفظی معنی اس گڈھے کے ہیں جو کھجور کی گٹھلی میں ہوتا ہے۔ عربی محاورہ میں مثل فتیل کے حقیر سی حقیر اور چھوٹی سی چھوٹی چیز اس سے مراد ہوتی ہے۔ جیسے اردو میں رائی بھر، رتی بھر وغیرہ بولتے ہیں۔ ” تل برابر “ ترجمہ عبدالقادر دہلوی (رح) کا ہے۔ لا یؤتون نقیرا ای یعمنعون الحقوق (قرطبی)
Top