Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
سو آپ صبرکیجئے، بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر جس کا ہم ان سے وعدہ کررہے ہیں اگر اس میں سے کچھ تھوڑا ہم آپ کو دکھلا دیں یا آپ کو وفات دے دیں سو (بہرحال) ہمارے ہی پاس انہیں آنا ہوگا،73۔
73۔ مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ عذاب کا وعدہ تو ان کافروں سے مطلق صورت میں ہے کہ کفر فی نفسہ موجب تعذیب ہے۔ باقی اگر اس میں کچھ عذاب کا نزول آپ کی حیات ہی میں دنیا میں ان پر ہوجائے یا ان نزول کے قبل ہی آپ کی وفات ہو اور عذاب بعد میں نازل ہو یا نہ ہو، ہر حال میں اور ہر احتمال پر انہیں لوٹناتو اللہ ہی کے پاس ہے۔ اور اس وقت یقیناً عذاب واقع ہوگا۔ (آیت) ” ان وعداللہ حق “۔ وعدہ سے مراد وعید عذاب ہے۔ (آیت) ” فاما “۔ مازائد شرط کے موقع پر تاکید کلام کے لئے ہے۔ اور نون ثقیلہ بھی اسی لئے ہے۔ وما مزیدۃ لتوکیدمعنی الشرط (مدارک) وما زائدۃ للتوکید وکذا النون (قرطبی)
Top