Tafseer-e-Majidi - Az-Zukhruf : 51
وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ١ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ
وَنَادٰى : اور پکارا فِرْعَوْنُ : فرعون نے فِيْ قَوْمِهٖ : اپنی قوم میں قَالَ يٰقَوْمِ : کہا اے میری قوم اَلَيْسَ : کیا نہیں ہے لِيْ : میرے لیے مُلْكُ مِصْرَ : بادشاہت مصر کی وَهٰذِهِ : اور یہ الْاَنْهٰرُ : دریا۔ نہریں تَجْرِيْ : جو بہتی ہیں مِنْ تَحْتِيْ : میرے نیچے سے اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : کیا پھر نہیں تم دیکھتے
اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کرادی یہ کہا کہ اے میری قوم والو کیا مصر کی سلطنت میری نہیں اور یہ نہریں میری تحت میں بہہ رہی ہیں، کیا تم (سب) یہ نہیں دیکھتے ہو ؟ ،38۔
37۔ فرعون کے اس اعلان خسروی کا مضمون یہ تھا کہ حکومت، جائز وقانونی حکومت تو مصر بھر اور اس کے توابع پر میری ہے، میری حکومت کے خلاف یہ باغی ہے کون جو کھڑا ہوا ہے ؟ (آیت) ” الانھر “۔ انھار کے مفہوم دو ہوسکتے ہیں اور اردو میں ان کے لئے لفظ بھی دو ہیں۔ ایک تو انسانی صنعت سے تیار کئے ہوئے پانی کے چشمے اور دھارے۔ انہیں اردو میں نہر کہتے ہیں۔ دوسرے قدرتی ندیاں یا دریا، یہاں دونوں مراد ہوسکتی ہیں۔ ندیاں تو عظیم الشان مصری دریانیل کی شاخیں ہیں۔ آگے چل کر دریائے نیل متعدد چھوٹی چھوٹی شاخوں میں تقسیم ہوگیا ہے اور اگر نہریں سمجھی جائیں تو وہ نہریں مراد ہوں گی جن کا جال فرعونان مصر نے ملک بھر میں بچھا رکھا تھا۔ (آیت) ” من تحتی “۔ یعنی میری ماتحتی میں، میرے احکام کے مطابق۔ اے من تحت امری (روح)
Top