Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 119
وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تَاْكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ قَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْكُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْهِ١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا لَّیُضِلُّوْنَ بِاَهْوَآئِهِمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِیْنَ
وَمَا لَكُمْ : اور کیا ہوا تمہیں اَلَّا تَاْكُلُوْا : کہ تم نہ کھاؤ مِمَّا : اس سے جو ذُكِرَ : لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : نام اللہ کا عَلَيْهِ : اس پر وَ : حالانکہ قَدْ فَصَّلَ : وہ واضح کرچکا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّا حَرَّمَ : جو اس نے حرام کیا عَلَيْكُمْ : تم پر اِلَّا : مگر مَا : جس اضْطُرِرْتُمْ : تم لاچار ہوجاؤ اِلَيْهِ : اس کی طرف (اس پر) وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : بہت سے لَّيُضِلُّوْنَ : گمراہ کرتے ہیں بِاَهْوَآئِهِمْ : اپنی خواہشات سے بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تیرا رب هُوَ : وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِالْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کو
اور تمہارے لئے آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے (جانور) میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیاجاچکا ہے جب کہ (اللہ) نے تمہیں تفصیل بتا دی ہے ان (جانوروں) کی جنہیں اس نے تم پر حرام کیا ہے،173 ۔ سوا اس کے کہ اس کے لئے تم مضطر ہوجاؤ، اور یقیناً بہت سے لوگ اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کرتے رہتے ہیں بلاکسی علم کے، بیشک آپ کا پروردگار ہی خوب جانتا ہے حد سے نکل جانے والوں کو،174 ۔
173 ۔ اور یہ تفصیل یا تو قرآن مجید ہی کی دوسری آیتوں میں مل جائے گی، یا پھر حامل وہی رسول اللہ ﷺ کے ارشادات سے) (آیت) ” ذکر اسم اللہ علیہ “۔ یہ تسمیہ حلال جانور پر ذبح کے وقت اور بلاشرکت غیرے ہونا چاہیے۔ یہ نہیں کہ خدا کا نام تو لیا جائے لیکن اس کے ساتھ شریک دوسروں کو بھی کرلیا جائے، (آیت) ” الا تاکلوا “۔ یعنی ایسے جانور کو حرام سمجھنے لگو۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت سے غلو فی الزہد کی مخالفت نکلتی ہے۔ جیسے بعض جاہل صوفی کیا کرتے ہیں۔ 174 ۔ اور یہاں معتدین (حد سے نکل جانے والوں) سے مراد وہ لوگ ہیں جو اشیاء کی تحلیل وتحریم اپنے اختیار میں سمجھتے ہیں۔ ای الذین یجاوزون الحلال الی الحرام (معالم) (آیت) ” الاما اضطررتم الیہ “۔ یعنی جب بھوک کی شدت سے مجبور ہوجاؤ۔ اور کوئی حلال غذا نہ مل رہی ہو، تو ایسی حالت میں حرام بھی حلال کے حکم میں داخل ہوجاتا ہے۔ اور جو چیزیں بھی حرام ہیں ان میں سے کھانے کی اجازت ہوجائے گی، یرید من جمیع ما حرم کالمیتۃ وغیرھا (قرطبی) ای دعتکم الضرورۃ الی اکلہ بسبب شدۃ المجاعۃ (کبیر) (آیت) ” لیضلون باھوآءھم بغیر علم “۔ یعنی انہیں خواہشات کی پیروی دوسروں کو بلاکسی علم صحیح کے جو سند کا کام دے سکے گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ مشرکین وملحدین کے پاس اپنی بات کی حمایت کے لیے نہ کوئی عقلی دلیل ہے نہ نقلی۔ بس یونہی ایک بات بک دیتے ہیں۔ ذبیحہ اور مردار جانور کے گوشت کے درمیان طبی حیثیت سے جو عظیم الشان فرق ہے، اس تک کا بھی تو ادراک نہیں رکھتے، تو اللہ کی سی ہمہ دانی اور پیغمبر کی سی باریک نظری، یہ کہاں سے لاسکتے ہین۔ انما یتبعون فیہ الھوی والشھوۃ ولا بصیرۃ عندھم ولاعلم (کبیر) (آیت) ” ھو اعلم بالمعتدین “۔ اور وہ جب ان ظالموں کے اسرار قلب تک کا پتہ رکھتا ہے تو انہیں سزا بھی پوری پوری دے گا۔ مقصود اس فقرہ سے تخویف وتہدید ہے۔ اذا کان عالما باحوالھم وکان قادرا علی مجازاتھم فھو تعالیٰ یجازیھم علیھا والمقصود من ھذہ الکلمۃ التھدید والتخویف (کبیر)
Top