Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 198
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَسْمَعُوْا١ؕ وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم پکارو انہیں اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَسْمَعُوْا : نہ سنیں وہ وَ : اور تَرٰىهُمْ : تو انہیں دیکھتا ہے يَنْظُرُوْنَ : وہ تکتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَهُمْ : حالانکہ لَا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے ہیں وہ
اور اگر تم انہیں کوئی بات بتلانے کو پکارو تو وہ سن نہ سکیں،290 ۔ اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ گویا آپ کی طرف نظر کررہے ہیں درآنحالیکہ انہیں کچھ نہیں سوجھ رہا ہے،291 ۔
290 ۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 285 ۔ (آیت) ” لایسمعوا “۔ ابھی اوپر کی ایک آیت میں اسی مضمون کے خاتمہ پر (آیت) ” لایتبعوکم “۔ وارد ہوا ہے۔ یہاں اس سے ترقی کرکے (آیت) ” لایسمعوا “۔ ہے۔ عدم اسماع یقیناً عدم اتباع سے بڑھ کر ابتر وصف ہے یہ معبود ان باطل اتباع تو کیا کرتے سننے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے۔ (آیت) ” ھذا ابلغ من نفع الاتباع (روح) 291 ۔ ترھم “۔ میں ضمیر انہی معبود ان باطل کی طرف ہے۔ صناع مشرک وجاہلی قومیں اپنی صناعی کے زور سے جیسی ” جاندار “۔ مورتیں تراش لیتی ہیں، ان کے اوپر قرآن مجید کا یہ بیان کس قدر صادق آتا ہے۔
Top