Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 64
فَكَذَّبُوْهُ فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ فِی الْفُلْكِ وَ اَغْرَقْنَا الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا عَمِیْنَ۠   ۧ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے بچالیا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مَعَهٗ : اس کے ساتھ فِي الْفُلْكِ : کشتی میں وَ : اور اَغْرَقْنَا : ہم نے غرق کردیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے قَوْمًا : لوگ عَمِيْنَ : اندھے
پر ان لوگوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو بچا لیا اور ان لوگوں کو بھی جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے اور ہم نے ان لوگوں کو ڈبو دیا جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا بیشک وہ لوگ اندھے ہورے تھے،87 ۔
87 ۔ (اپنی فرط جہالت سے، اور انہیں حق و باطل نفع ونقصان کچھ نہیں سوجھتا تھا) (آیت) ” فانجینہ والذین معہ “۔ اس نجات کا تعلق عذاب طوفان سے ہے۔ یعنی انہیں ہمہ گیر غرقابی سے صاف بچا لیا۔ (آیت) ” واغرقنا الذین کذبوا بایتنا “۔ یہ الفاظ خود اس پر دلالت کررہے ہیں کہ طوفان صرف مکذبین ومنکرین کے لیے بہ طور سزا کے آیا تھا۔ ساری دنیا سے اس کا تعلق نہ تاھ۔ عراق کی سرزمین خصوصا کوہ ارارات کی وادیوں میں اب تک ایک مہیب طوفان کے نشانات اہل فن کو ملتے رہتے ہیں۔ توریت میں اس طوفان کے سلسلہ میں تصریحات ذیل ملتی ہیں :۔ ” وہ نوح (علیہ السلام) چھ سو برس کا تھا جب طوفان کا پانی زمین پر آیا “۔ (پیداء 7:6) ” جب نوح (علیہ السلام) کی عمر چھ سو برس کی ہوئی، دوسرے مہینہ کی سترھویں تاریخ کو اسی دن بڑے سمندر کے سب سوتے پھوٹ نکلے اور آسمان کی کھڑکیاں کھل گئیں۔ اور چالیس دن اور چالیس رات زمین پر پانی کی جھڑی لگی رہی۔ “ (پیدائش 7: 1 1، 12) طوفان نوح (علیہ السلام) کا تخمینی سال، 3200 ؁، ق م، ہے یعنی آج ( 1946 ؁ء) سے پورے 5 146 سال قبل۔ (آیت) ” فی الفلک “۔ کشتی کے لفظ سے یہ دھوکانہ ہو کہ یہ کوئی چھوٹی موٹی ڈون گیا ناؤ تھی۔ محققین اثریات کا خیال ہے کہ یہ خاصہ بڑا جہاز اوپر نیچے تین درجوں کا تھا۔ اور اس کی پیمائش توریت میں حسب ذیل دی ہوئی ہے :۔ ” اس کی لمبائی 300 ہاتھ اور اس کی چوڑائی 50 ہاتھ اور اس کی اونچائی 30 ہاتھ کی “۔ (پیدائش۔ 6: 15) گویا اتنا بڑا مسافروں کا جہاز (Liner) تھا جو برطانیہ اور امریکہ کے درمیان عموما چلتے رہتے ہیں۔ حسب روایت توریت یہ جہاز 150 دن (یا 5 مہینہ) تک چلتا رہا۔
Top