Tafseer-e-Usmani - Al-A'raaf : 64
فَكَذَّبُوْهُ فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ فِی الْفُلْكِ وَ اَغْرَقْنَا الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا عَمِیْنَ۠   ۧ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے بچالیا وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مَعَهٗ : اس کے ساتھ فِي الْفُلْكِ : کشتی میں وَ : اور اَغْرَقْنَا : ہم نے غرق کردیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے قَوْمًا : لوگ عَمِيْنَ : اندھے
پھر انہوں نے اس کو جھٹلایا پھر ہم نے بچا لیا اس کو اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور غرق کردیا ان کو جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتوں کو بیشک وہ لوگ تھے اندھے2
2 یعنی حق و باطل اور نفع و نقصان کچھ نہ سوجھا۔ اندھے ہو کر برابر سرکشی اور تکذیب و بغاوت پر قائم رہے اور بت پرستی وغیرہ حرکات سے باز نہ آئے، تو ہم نے معدودے چند مومنین کو بچا کر جو نوح (علیہ السلام) کے ہمراہ کشتی پر سوار ہوئے تھے، باقی سب مکذبین کا بیڑا غرق کردیا۔ اب جس قدر انسان دنیا میں موجود ہیں وہ ان ہی اہل سفینہ بلکہ صرف حضرت نوح کی ذرّیت ہیں۔
Top