Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 66
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖۤ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْ سَفَاهَةٍ وَّ اِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) مِنْ : سے قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنَّا لَنَرٰكَ : البتہ ہم تجھے دیکھتے ہیں فِيْ : میں سَفَاهَةٍ : بےوقوفی وَّ : اور اِنَّا لَنَظُنُّكَ : ہم بیشک تجھے گمان کرتے ہیں مِنَ : سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹے
ان کی قوم میں جو رودار لوگ کفر کررہے تھے بولے ہم تو تم کو حماقت میں (مبتلا) دیکھتے ہیں اور ہم تو تم کو جھوٹوں میں سے خیال کرتے ہیں،90 ۔
90 ۔ داعیان حق کو جواب بھی ہر قوم کے ” روشن خیالوں “ کی طرف سے یکساں ہی ملا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ عقلاء دین کو سفیہ کہنے کا طریقہ سفہاء قدیم سے آج چلا آرہا ہے۔
Top