Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 65
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : تو کیا تم نہیں ڈرتے
اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو (بھیجا) ،88 ۔ انہوں نے کہا اے میری قوم والو اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے سو کیا تم ڈرتے نہیں ؟ ،89 ۔
88 ۔ (بہ طور پیغمبر کے) ھود۔ سامی نسل کے قدیم ترین پیغمبروں میں سے ہوئے ہیں۔ عرب آپ سے خوب واقف تھے۔ جنوبی عرب میں آج بھی قبر نبی ہود (علیہ السلام) کے نام سے ایک مقام مرجع خلایق وزیارت گاہ ہے۔ جس کا ذکر انگریزی سیاح بھی برابر کرتے ہیں۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ آپ ہی کا نام توریت (کتاب پیدائش) میں عبر کرکے آیا ہے۔ عاد ایک قدیم عرب قوم کا نام ہے۔ جو جنوبی عرب میں آباد تھی۔ اور اس کے حدود مشرق میں خلیج فارس کے شمال سے مغرب میں بحر قلزم کے جنوب تک وسیع تھے۔ گویا آج کے یمن، عمان وغیرہ سب اس میں شامل تھے۔ اور ان کا پایہ تخت یمنی شہر حضرموت تھا۔ قوم کا نام اپنے مورث اعلی کے نام پر ہے۔ اور ان کا مشہور نسب نامہ یہ ہے عاد بن عوض بن ارم بن سام بن نوح۔ اپنے زمانہ کی متمدن ترین قوم تھی۔ اپنے لمبے لمبے سفروں کے لیے ضرب المثل (آیت) ” اخاھم “۔ اخ سے مقصود ہے اشتراک وطنیت یا اشتراک قومیت کا اظہار۔ یہ ایک عام سنت الہی رہی ہے کہ قوم کی ہدایت کے لیے پیغمبر اسی کا ہم قوم وہموطن بھیجا جاتا تھا۔ ای اخاھم فی القبیلۃ (قرطبی) ومعنی کونہ اخاھم انہ منھم نسبا وھو قول الکثیر من النسابین (روح) والعرب تسمی صاحب القوم اخا القوم (کبیر) 89 ۔ (شرک کے دنیوی واخروی وبال سے) شرک کی تردید اور توحید کی دعوت بس یہی سارے انبیاء کی تبلیغ کا لب لباب رہی ہے۔ (آیت) ” تتقون “۔ میں اشارہ ادھر بھی ہوسکتا ہے کہ قوم نوح (علیہ السلام) کے انجام غرقابی سے بھی تم نہیں ڈرتے ! (آیت) ” اعبدوا اللہ مالکم من الہ غیرہ “۔ یہ پیام توحید تو ہر نبی کی دعوت میں مشترک ملے گا۔
Top