Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 96
وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّ : یہ ہوتا کہ اَهْلَ الْقُرٰٓي : بستیوں والے اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگاری کرتے لَفَتَحْنَا : تو البتہ ہم کھول دیتے عَلَيْهِمْ : ان پر بَرَكٰتٍ : برکتیں مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلٰكِنْ : اور لیکن كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا فَاَخَذْنٰهُمْ : تو ہم نے انہیں پکڑا بِمَا : اس کے نتیجہ میں كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : جو وہ کرتے تھے
اور اگر بستیوں والے ایمان لے آئے ہوتے اور پرہیزگاری اختیار کی ہوتی تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تو جھٹلایا، سو ہم نے ان کی کرتوتوں کے پاداش میں ان کو پکڑ لیا،130 ۔
130 ۔ (اور ہلاک کردیا) (آیت) ” اھل القری “۔ وہی آبادیاں مراد ہیں۔ جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے تھے اور جو ان کی تکذیب کے پاداش میں ہلاک میں کردی گئیں۔ (آیت) ” ولو ان اھل القری امنوا واتقوا لفتحنا علیھم برکت من السمآء والارض “۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مومنین، متقین کے لئے غیب سے کارسازیاں ہوتی رہتی ہیں اور برکات سماوی وارضی سے مراد بھی وہ کل چیزیں ہیں جو انجام کار کے لحاظ سے مبارک ومفید ہوتی ہیں قیل المراد بالبرکات السماویۃ والارضیۃ الاشیاء التی تحمد عواقبھا ویسعد فی الدارین صاحبھا ولا یفتح ذلک الا للمومن (روح) (آیت) ” لفتحنا علیھم برکت من السمآء ولارض “۔ ہر طرح کی برکتیں ان پر نازل کرتے اور بلاؤں سے مصیبتوں سے انہیں محفوظ رکھتے۔ آسمان و زمین کی برکتوں سے مراد ہر قسم کی برکات ہیں۔ اور ” فتح برکات “ سے مراد ہر امر میں آسانیاں پیدا کردینا ہے۔ منھما یحصل جمیع المنافع والخیرات (کبیر) اے لاتیناھم بالخیر من کل وجہ (کشاف) ومعنی فتح البرکات علیھم تیسیرھا علیھم کما یسرامر الابواب المستغلقہ بفتحھا (کشاف) ای یسرنا علیھم الخیر من کل جانب (روح)
Top