Tafseer-e-Majidi - Adh-Dhaariyat : 61
وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَاِنْ : اور اگر جَنَحُوْا : وہ جھکیں لِلسَّلْمِ : صلح کی طرف فَاجْنَحْ : تو صلح کرلو لَهَا : اس کی طرف وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِنَّهٗ : بیشک هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور اگر وہ جھکیں صلح کی طرح تو (آپ کو اختیار ہے کہ) آپ بھی اس طرف جھک جائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیے، بیشک وہ خوب سننے والا ہے اور خوب جاننے والا ہے،92 ۔
92 ۔ اس میں تعلیم اس کی آگئی کہ احکام خداوندی کے ماتحت ظاہری تدابیر اختیار کرتے رہئے اور مخالفوں کو جھکتے ہوئے دیکھئے تو آپ بھی صلح کے مجاز ہیں۔ لیکن اصل اعتماد اللہ ہی پر رکھیے۔ اس کا ہر حکم مصالح پر مبنی ہوتا ہے، وہی بندوں کے ظاہر کو بھی جانتا ہے اور وہی باطن کو بھی، (آیت) ” وان جنحوا “۔ مراد ظاہر ہے کہ کفار معاندین ہیں۔ (آیت) ” فاجنح لھا “۔ ضمیر مونث السلم کی جانب ہے، سلم مذکر بھی ہے اور مؤنث بھی السلم یذکر ویؤنث (ابوالبقاء) یذکر ویؤنث (لسان تاج) (آیت) ” فاجنح لھا “۔ یہ حکم نہیں ہے صرف اجازت ہے یعنی آپ اگر مصلحت صلح ہی میں دیکھیں تو کرسکتے ہیں۔ یہ آپ کے اختیار تمییزی پر ہے۔ صحح ان الامر فی من تقبل منھم الجزیۃ علی ما یری فی الامام صلاح الاسلام واھلہ من حرب اوسلم ولیس بحتم ان یقاتلوا ابدا ویجابوا الی الھدنۃ ابدا (روح) وعقد الصلح لیس بلازم للمسلمین وانما ھو جائز باتفاقھم اجمعین (ابن العربی)
Top