Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 17
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ۖۚ وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے اَنْ : کہ يَّعْمُرُوْا : وہ آباد کریں مَسٰجِدَ اللّٰهِ : اللہ کی مسجدیں شٰهِدِيْنَ : تسلیم کرتے ہوں عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں (اپنے اوپر) بِالْكُفْرِ : کفر کو اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ حَبِطَتْ : اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے اعمال وَ : اور فِي النَّارِ : جہنم میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
مشرکین اس لائق ہی نہیں کہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں، درآنحالیکہ وہ خود اپنے اوپر کفر کی گواہی دے رہے ہوں،28 ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے (سب) اعمال اکارت جا چکے اور دوزخ میں وہی (ہمیشہ) پڑے رہیں گے،29 ۔
28 ۔ یعنی ایسے عقاید کا اقرار کررہے ہوں جو داخل کفر ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکین میں اپنے عقاید شرکیہ کے ساتھ عمل آبادی مساجد کی اہلیت ہی مفقود ہے۔ یہ اگر آبادی مساجد کریں بھی تو اس سے انہیں کیا نفع حاصل ہوگا ؟ (آیت) ” ماکان للمشرکین “۔ یعنی اگر وہ ایسا کرنا بھی چاہیں تو اس کے لایق ہی نہیں۔ انہیں اس سے روکا جائے گا۔ اے لاینبغی لھم ولا یلیق وان وقع (روح) ماینبغی للمشرکین باللہ ان یعمروا مساجد اللہ التی بنیت علی اسمہ وحدہ لاشریک لہ (ابن کثیر) ما ینبغی للمشرکین ان یعمروا مساجد اللہ اوجب علی المسلمین منعھم من ذلک لان المساجد تعمر لعبادۃ اللہ وحدہ (معالم) (آیت) ” ان یمروا “۔ عمارۃ عربی محاورہ میں ضد ہے ویرانگی کی، سو عمارت کے تحت میں مسجدوں کا آباد کرنا، ان میں داخل ہونا، ان کی تعمیر کرنا، ان کی خدمت کرنا سب کچھ آگیا۔ بعض نے عمارت سے مراد تعمیر معروف یعنی مسجد کی بنا اور اس کی مرمت وغیرہ مراد لی ہے اور کافر کو اس سے روکا ہے۔ چناچہ وہ اگر اس کی وصیت کرجائے تو اس کی بھی تعمیل نہ ہوگی۔ ذھب جماعۃ الی ان المراد منہ العمارۃ المعروفۃ من بناء المسجد ومرمتہ عن الخراب فیمنع منہ الکافر حتی لواوصی بہ لایتمثل (معالم) بعض نے مسجد میں داخلہ اور نشست وبرخاست مراد لی ہے۔ وحمل بعضھم العمارۃ ھھنا علی دخول المسجد والقعود فیہ (معالم) (آیت) ” مسجد اللہ “۔ اس عموم میں مسجد الحرام (حرم شریف) بھی آگئی، فقہاء نے یہیں سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ کوئی کافر کسی مسجد کا متولی یا بانی و خادم ہونے کے لایق نہیں۔ فاقتضت الایۃ منع الکفار من دخول المساجد ومن بناء ھا وتولی مصالحھا والقیام بھا (جصاص) البتہ جہاں تک مسجد بنانے کا تعلق ہے فقہاء کے ہاں یہ صراحت ملتی ہے کہ اگر اس کافر کے ہاں خود اس کے مذہب کی رو سے تعمیر مسجد میں اجر ہے اور اسے تعمیر مسجد کی اجازت دینا کسی مصلحت اسلامی کے خلاف بھی نہیں تو اجازت دے دی جائے گی۔ 29 ۔ (کہ یہ خلود عذاب سزائے موعود ہے کفر کی) (آیت) ” اولئک حبطت اعمالھم “۔ یعنی ایمان جو قبول اعمال کی بنیاد ہے وہی ان کے ہاں منعدم ہے۔ (آیت) ” وفی النار ھم خلدون “۔ آیت کے صیغۂ حصر کے متکلمین نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ خلود عذاب سزا صرف کافروں کی ہے نہ کہ گنہگار مسلمانوں کی، یعنی صرف وہی (کافر) پڑے رہیں گے نہ کہ کوئی اور۔ واحتج اصحابنا بھذہ الایۃ علی ان الفاسق من اھل الصلوۃ لایبقی مخلدا فی النار (کبیر)
Top