Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 32
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ یَاْبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں اَنْ : کہ وہ يُّطْفِئُوْا : وہ بجھا دیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کا نور بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے منہ سے (جمع) وَيَاْبَى اللّٰهُ : اور نہ رہے گا اللہ اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يُّتِمَّ : پورا کرے نُوْرَهٗ : اپنا نور وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں حالانکہ اللہ کو نامنظور ہے (ہرصورت) بجز اس کے کہ اپنے نورک کو کمال تک پہنچائے خواہ کافروں کو (کیسا ہی) ناگوار گزرے،60 ۔
60 ۔ آیت کی صداقت پر امت کی ساڑھے تیرہ سو سال کی پوری تاریخ گواہ ہے، یہود نصاری، مشرکین غرض ہر مخالفت ومعاند مکروحیلہ زوروجبر کے ہر ممکن طریقہ سے اسلام کی بیخ کنی میں لگا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اسلام ہے کہ پھیلاتا ہی جاتا ہے اور پیروان اسلام کی تعداد میں اضافہ ہی روز افزوں ہے، یہاں تک کہ مسیحی مشنریوں کو اعتراف ہے کہ یہ بےدریغ روپیہ خرچ کرنے اور نہایت درجہ مستحکم نظام کے باوجود مسلمانوں کے مقابلہ میں ان کے مشن افریقہ وغیرہ میں ناکام ہورہے ہیں۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ (آیت) ” نور اللہ “ یعنی دین اسلام (آیت) ” یطفؤا بافواھم “۔ جس طرح پھونک مار کر بجھایا جاتا ہے یہ مخالفین ومعاندین چاہتے ہیں کہ اسی طرح اسلام کا چراغ بھی گل کردیں، (آیت) ” الکفرون “۔ اشارہ خاص یہود ونصاری کی جانب ہے اور کافر انہیں ان کے منکر نبوت محمدی ﷺ ہونے کی حیثیت سے کہا گیا ہے۔
Top