Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 18
قَالَتْ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اِنِّىْٓ : بیشک میں اَعُوْذُ : پناہ میں آتی ہوں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) کی مِنْكَ : تجھ سے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے تَقِيًّا : پرہیزگار
مریم بولیں کہ اگر تم پرہیزگار ہو تو میں تم سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں
قالت انی اعوذ بالرحمن منک ان کنت تقیا۔ کہنے لگیں میں تجھ سے اپنے خدا رحمن کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو خدا ترس ہے (تو یہاں سے ہٹ جا) ۔ اِنْ کُنْتَ تَقِیًّاشرط ہے اس کی جزا محذوف ہے یعنی اگر تو تقویٰ والا اور پرہیزگار ہے تو مجھ سے دور رہ مجھ سے تعرض نہ کر تیرے تقویٰ کا یہ تقاضا ہونا چاہئے کہ تو بدکاری کی طرف اقدام نہ کرے یا اَعُوْذَ بالرَّحْمٰنِ مِنْکَجزا مقدم ہے اور کلام کی بناء مبالغہ پر ہے یعنی اگر تو پرہیزگار بھی ہے تب بھی میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں اور پرہیزگار نہیں ہے بدکار ہے تب تو اللہ کی پناہ کی خواستگار بدرجۂ اولیٰ ہوں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان نافیہ ہے یعنی تو پرہیزگار نہیں ہے۔
Top