Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
(اور) کہا کہ اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں اور سر (ہے کہ) بڑھاپے (کی وجہ سے) شعلہ مارنے لگا ہے اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا
قال رب انی وہن العظم منی واشتعل الراس شیبا (اور) عرض کیا اے میرے رب میری ہڈیاں (پیری کی وجہ سے) کمزور ہوگئیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل گئی۔ وَہَنَ الْعَظْمُ ہڈی کمزور ہوگئی یعنی میں ضعیف ہوگیا ‘ ہڈیاں سارے بدن کے ستون ہیں ‘ ڈھانچہ ہیں (ہڈیاں کمزور ہوگئیں تو سارے اعضاء کمزور ہوگئے) ہڈیاں باقی اجزاء بدن سے سخت ہیں جب ہڈیاں کمزور ہوگئیں تو دوسرے اجزاء کا زیادہ کمزور ہوجانا ضروری ہے العظم اسم جنس ہے (کثیر پر بھی جنس کا اطلاق ہوتا ہے یعنی فی نفسہٖ ہڈی کمزور ہوگئی کسی جگہ کی ہو۔ ) وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا یعنی سارا سر سفید ہوگیا۔ سفیدی بالوں میں ایسی پھیل گئی کہ گویا آگ بھڑک اٹھی ‘ حضرت زکریا کی اس وقت عمر کیا تھی اس سلسلہ میں علماء کے اقوال مختلف ہیں عبداللہ بن مبارک نے ساٹھ برس کہا ہے (ابن ابی حاتم) ثوری کے نزدیک ستر برس تھی (عبدالرزاق و ابن ابی حاتم نے ایک سو دس سال بتائی ہے۔ بیوی کی عمر اٹھانوے سال تھی) ۔ ولم اکن بدعآئک ربک شقیا۔ اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر کبھی نامراد نہیں رہا ‘ یعنی گزشتہ زندگی میں جب اور جو دعا میں نے تجھ سے کی تو نے قبول فرمائی میری دعا کو قبول کرنا تیرا معمول رہا ہے اس لئے اب بھی مجھے تجھ سے دعا قبول ہونے کی امید ہے کیونکہ قبول دعا کا تو نے مجھے عادی بنا دیا ہے اور کریم اپنے امیدوار کو نامراد نہیں چھوڑتا اس مطلب پر دعاء کی ک کی طرف اضافت۔ اضافت الی المفعول ہوگی۔ یعنی کَ دعاء کا مفعول ہوگا ‘ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ضمیر ک فاعل دعا ہو اور دعا کی اضافت اضافت الی الفاعل ہوگی اس صورت میں یہ مطلب ہوگا کہ جب تو نے مجھے (ایمان کی طرف) دعوت دی میں نے تیری دعوت قبول کی ایمان کو ترک کر کے بدبخت اور نامراد نہ ہوا اب میرے ایمان کی برکت سے میری دعا قبول فرما۔
Top