Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 52
وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا
وَنَادَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے پکارا مِنْ : سے جَانِبِ : جانب الطُّوْرِ : کوہ طور الْاَيْمَنِ : داہنی وَقَرَّبْنٰهُ : اور اسے نزدیک بلایا نَجِيًّا : راز بتانے کو
اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب پکارا اور باتیں کرنے کے لئے نزدیک بلایا
ونادینہ من جانب الطور الایمن اور ہم نے ان کو طور کے دائیں جانب سے پکارا۔ مصر اور مدین کے درمیان ایک پہاڑ تھا جس کو طور کہا جاتا تھا ‘ بعض علماء نے اس کا نام زبیر بتایا ہے حضرت موسیٰ مدین سے آ رہے تھے مصر کی طرف جانے کا ارادہ تھا ‘ آپ کے دائیں جانب کوہ طور واقع تھا ‘ دور سے آپ نے آگ روشن دیکھی اور ندا آئی یَمُوْسٰی اِنِّیْ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلِمِیْنَپہاڑ کا تو کوئی دایاں بایاں رخ نہیں ہوتا اس لئے موسیٰ کا دایاں جانب مراد ہے یعنی وہ مقام جہاں کوہ طور موسیٰ ( علیہ السلام) کے دائیں جانب تھا۔ یَا اَیْمَنکا معنی ہے یُمْن (برکت) والا یعنی طور کے مبارک جانب سے ہم نے موسیٰ کو پکارا مبارک جانب سے مراد ہے وہ رخ جہاں سے اللہ کا کلام آ رہا تھا۔ وقربنہ نجیا۔ اور راز کی باتیں کرنے کے لئے ان کو مقرب بنایا۔ اللہ نے موسیٰ کو اپنا بےکیف قرب عنایت کیا جو وجدانی ہے بیانی نہیں ‘ بخیاً سے یہ مراد ہے کہ اللہ نے اس کو اپنا کلام سنایا اور اس نے اللہ سے کلام کیا۔
Top