Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 95
وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗ : اسے مِنْ رَّحْمَتِنَآ : اپنی رحمت سے اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون نَبِيًّا : نبی
اور مقرر ہوچکا ہر بستی پر جس کو غارت کردیا ہم نے کہ وہ پھر کر نہیں آئیں گے
معارف و مسائل
وَحَرٰمٌ عَلٰي قَرْيَةٍ اَهْلَكْنٰهَآ اَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَ ، اس جگہ لفظ حرام بمعنے ممتنع شرعی کے ہے جس کا ترجمہ خلاصہ تفسیر میں ناممکن سے کیا گیا ہے اور لَا يَرْجِعُوْنَ میں اکثر حضرات مفسرین کے نزدیک حرف لا زائد ہے اور معنی آیت کے یہ ہیں کہ جو بستی اور اس کے آدمی ہم نے ہلاک کردیئے ہیں ان کے لئے محال ہے کہ وہ پھر لوٹ کر دنیا میں آجائیں اور بعض حضرات مفسرین نے لفظ حرام کو اس جگہ بمعنی واجب قرار دے کر لا کو اپنے معروف معنی نفی کے لئے رکھا ہے اور مفہوم آیت کا یہ لکھا ہے کہ واجب ہے اس بستی پر جس کو ہم نے عذاب سے ہلاک کردیا ہے کہ وہ دنیا میں نہیں لوٹیں گے (قرطبی) آیت کا مطلب یہ ہے کہ مرنے کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی دنیا میں آ کر عمل صالح کرنا چاہے تو اس کا موقع نہیں ملے گا، اب تو صرف روز قیامت کی زندگی ہوگی۔
Top