Ahkam-ul-Quran - Maryam : 91
اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًاۚ
اَنْ دَعَوْا : کہ انہوں نے پکارا (منسوب کیا) لِلرَّحْمٰنِ : اللہ کے لیے وَلَدًا : بیٹا
کہ انہوں نے خدا کے لئے بیٹا تجویز کیا
ان دعوا للرحمن ولدا۔ اس بات سے کہ یہ لوگ خدا کی طرف اولاد کی نسبت کرتے ہیں۔ قاموس میں ہے ہَدٌّ توڑنا یا بالکل ڈھا دینا۔ بعض علماء نے آیت کا مطلب اس طرح بیان کیا ہے قریب ہے کہ آسمان ان پر ٹوٹ پڑیں اور زمین پھٹ کر ان کو اپنے اندر دھنسا لے اور پہاڑ ان پر ڈھ پڑیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اور کعب نے فرمایا سوائے جن و انس کے آسمان ‘ زمین ‘ پہاڑ اور ساری مخلوق اس قول سے خوف زدہ ہوگئی قریب تھا کہ سب اپنی جگہ سے ہٹ جائیں فرشتے بھی غضبناک ہوگئے اور جہنم بھی بھڑک اٹھی ‘ بعض علماء نے یہ مطلب بیان کیا کہ یہ اتنی پُر ہیبت اور ہولناک بات ہے کہ اگر اللہ کا بےپایاں حلم نہ ہوتا تو سارا عالم تباہ ہوجاتا اور اس بات کو منہ سے نکالنے والے پر الٹ جاتا۔
Top