واذا راوک ان یتخذونک الا ہزوا اور جب (کفار قریش) آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ کو مذاق
بنا لیتے ہیں۔
ہُزُوًامصدر ہے بمعنی اسم مفعول ‘ یعنی آپ کو مسخرہ بنا لیتے ہیں۔
بغوی نے لکھا ہے یہ آیت ابو جہل اور اس کے ساتھیوں کی بابت نازل ہوئی۔ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ : کی طرف سے گزرے اور بطور استہزاء کہنے لگے۔
اہذا الذی بعث اللہ رسولا۔ کیا یہ (محمد ﷺ وہی ہے جس کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔
استفہام انکاری تعجبی ہے اور ہٰذَاکا لفظ تحقیر کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ (یعنی یہ رسول نہیں ‘ رسول ہونے کے قابل نہیں ‘ ایک حقیر آدمی کو رسول بنا کر بھیجنا بڑی عجیب بات ہے) ۔