Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 100
لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّ هُمْ فِیْهَا لَا یَسْمَعُوْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : وہاں زَفِيْرٌ : چیخ و پکار وَّهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يَسْمَعُوْنَ : (کچھ) نہ سن سکیں گے
وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
لہم فیہا زفیر ان کے لئے جہنم کے اندر کر اہٹ ہوگی۔ زفیر کر اہٹ تنفس کی شدت۔ وہم فیہا لا یسمعون۔ اور وہاں (وہ اپنے غل شور میں کسی کی کوئی بات) نہیں سنیں گے ‘ ابن جریر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن ابی الدنیا اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود کی روایت نقل کی ہے کہ جب دوزخ کے اندر حبس دوام کے جہنمی رہ جائیں گے تو ان کو لوہے کے صندوقوں میں بند کر کے لوہے کی کیلیں ٹھونک دی جائیں گی پھر ان صندوقوں کو دوسرے آہنی صندوقوں میں بند کردیا جائے گا اور لوہے کی میخیں ٹھونک دی جائیں گی پھر ان صندوقوں کو جہنم کے نچلے حصہ میں پھینک دیا جائے گا اور ہر ایک یہی خیال کرے گا کہ میرے سوا کسی کو عذاب نہیں دیا جا رہا ہے (یعنی کوئی کسی کی آواز نہیں سنے گا) یہ بیان کرنے کے بعد حضرت ابن مسعود ؓ نے آیت مذکورہ تلاوت فرمائی۔ بغوی نے لوہے کے صندوقوں اور لوہے کی کیلوں کی جگہ آگ کے صندوقوں اور آگ کی کیلوں کا لفظ نقل کیا ہے باقی حدیث حسب سابق ہے۔ حاکم وغیرہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ جب آیت اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ حَصَبَ جَہَنَّمَنازل ہوئی تو مشرکوں سے کہا پوجا تو اللہ کے سوا عیسیٰ اور عزیر اور ملائکہ کی بھی کی جاتی ہے (پھر یہ بھی جہنمی قرار پائیں) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top