Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 172
اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤى١ۙ اُولٰٓئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ سَبَقَتْ : پہلے ٹھہر چکی لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَّا : ہماری (طرف) سے الْحُسْنٰٓى : بھلائی اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ عَنْهَا : اس سے مُبْعَدُوْنَ : دور رکھے جائیں گے
جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقرر ہوچکی ہے۔ وہ اس سے دور رکھے جائیں گے
ان الذین سبقت لہم منا الحسنی اولئک عنہا مبعدون۔ جن کے لئے ہماری طرف سے بھلائی مقدر ہوچکی ہے وہ اس (دوزخ) سے دور رکھے جائیں گے۔ اَلْحُسْنٰی یعنی اچھا مرتبہ ‘ درجۂ قرب یا اچھی خصلت یعنی سعادت یا اللہ کی طرف سے طاعت کی توفیق یا جنت کی بشارت 1 ؂۔ حضرت جنید نے آیت مذکورہ کی تشریح میں فرمایا جن کو ابتداء میں ہماری عنایت حاصل ہوگئی انتہا میں ان کو ولایت نصیب ہوگئی۔ ابن مردویہ نے اور المختار میں ضباع نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا کہ عبداللہ بن الزبعری نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر عرض کیا محمد ﷺ : تم دعویٰ کرتے ہو کہ اللہ نے تم پر اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنَ اللّٰہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ ‘ اَنْتُمْ لَہَا وَارِدُوْنَنازل کیا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ‘ ہاں ابن الزبعری نے کہا پھر پوجا تو چاند ‘ سورج ‘ ملائکہ اور عزیر کی بھی کی جاتی ہے۔ یہ سب بھی ہمارے معبودوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔ اس پر آیت اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِنَّا الْحُسْنٰی اور آیت وَلَمَّا ضُرِب ابْنَ مَرَیَمَ مَثَلاً ۔۔ خَصِمُوْنَتک نازل ہوئی۔ بغوی نے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور سرداران قریش حطیم میں موجود تھے (اور کعبہ کے گرداگرد 360 بت نصب تھے) نضر بن حارث گفتگو کرنے کو آگے بڑھا ‘ رسول اللہ ﷺ نے اس سے کلام کیا۔ یہاں تک کہ اس کو خاموش کردیا پھر آپ نے اس کو اِنَّکُمْ مَا تَعْبُدُوْنَسے تین آیات پڑھ کر سنائیں ‘ پھر آپ اٹھ کھڑے ہوئے ‘ اتنے میں سامنے سے ابن الزبعری آگیا ‘ ولیدہ بن مغیرہ نے اس سے رسول اللہ ﷺ کی بات نقل کردی۔ ابن الزبعری نے رسول اللہ ﷺ کی طرف رخ کر کے کہا کیا آپ کہتے ہیں اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنَ اللّٰہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ ‘ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں۔ ابن الزبعری نے کہا کیا یہودی عزیر ( علیہ السلام) کی اور عیسائی مسیح اور بنی املیح ملائکہ کی پوجا نہیں کرتے ہیں ‘ حضور نے فرمایا نہیں (وہ عزیر مسیح وغیرہ کو نہیں پوجتے) بلکہ شیطانوں کی پوجا کرتے ہیں اس پر آیت اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِنَّا الْحُسْنٰینازل ہوئی اور ابن الزبعری کے حق میں اللہ نے نازل فرمایا فاضَرَبُوْہٌ لَکَ الاَّ جَدَلاً بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خٰصِمُوْنَ ۔ واحدی نے بھی حضرت ابن عباس کی روایت سے بغوی کے بیان کی طرح واقعہ نقل کیا ہے۔ اصول فقہ کی بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابن الزبعری سے فرمایا تم اپنی قوم کی زبان سے بھی کتنے ناواقف ہو ‘ تم کو یہ بھی معلوم نہیں کہ مَا کا استعمال بےعقل چیزوں کے لئے ہوتا ہے ‘ کتب حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی یہ تفصیل مذکور نہیں ہے۔ بعض اہل علم نے بیان کیا ہے کہ اس آیت میں ان بمعنی استثناء ہے یعنی الاَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِنَّا الْحُسْنٰییہ تاویل دو وجوہ سے غلط ہے (1) ان بمعنی استثناء عربی میں نہیں آتا۔ (2) اگرچہ بعض لوگ استثناء منفصل کو جائز قرار دیتے ہیں لیکن عام طور پر استثناء کا استعمال اتصال کی صورت میں ہوتا ہے اور نزول آیت کا جو سبب ہم نے اوپر ذکر کیا ہے وہ انفصال پر دلالت کر رہا ہے اس لئے اکثر علماء کے نزدیک یہ آیت سابق آیت کے عموم کی مخصص ہے (یعنی اس آیت میں سابق آیت سے استثناء نہیں ہے بلکہ اس کے عموم کی تخصیص ہے۔ مترجم) اور مستقل کلام خواہ متراخی ہو اور دیر کے بعد کہا گیا ہو لیکن اس سے پچھلے کلام کی تخصیص ہوسکتی ہے۔ (حضرت ابن عباس کا یہی مسلک ہے عام صحابہ کا قول اس کے خلاف ہے وہ تخصیص کے لئے اتصال زمانی کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ مترجم) ۔ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک وہ مستقل کلام جو پہلے کلام سے متراخی ہو یعنی دونوں کا وقت ایک نہ ہو پہلے کلام کا ناسخ ہوسکتا ہے مخصص نہیں ہوسکتا اور نسخ کا قول اس جگہ ممکن نہیں کلام خبری میں نسخ جاری نہیں ہوتا (کسی حکم یا ممانعت کو منسوخ کیا جاسکتا ہے خبر کو منسوخ نہیں کیا جاسکتا خبر کو منسوخ کیا جائے تو پہلے کلام کی تکذیب ہوجائے گی مترجم) اس لئے کہنا پڑے گا کہ یہ جدید کلام ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ پہلے کلام سے مجازی معنی مراد ہے۔ ابو داؤد اور ابن ابی حاتم اور ثعلبی اور ابن مردویہ نے اپنی تفسیروں میں بیان کیا ہے کہ حضرت علی نے ایک بار خطبہ دیا اور یہ آیت تلاوت فرمائی پھر فرمایا میں ان میں سے ہوں اور ابوبکر ؓ عمر ؓ اور عثمان اور طلحہ ؓ اور زبیر ؓ اور سعید ؓ اور عبدالرحمن ؓ بن عوف اور ابوعبیدہ ؓ بن جراح بھی ان میں سے ہیں اس کے بعد نماز کی اقامت ہوئی تو آپ کھڑے ہوگئے اور چادر کھینچتے ہوئے (چلتے ہیں) فرمانے لگے۔
Top