Aasan Quran - An-Naml : 48
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهٗ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جس نے افْتَرٰي : باندھا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلایا اس نے بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهٗ ۭ : وہ آیا اس کے پاس اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَثْوًى : ٹھکانہ لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات اُس کے پاس آئے تو اس کی تکذیب کرے۔ کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے؟
ومن اظلم ممن افتری علی اللہ کذبا . اور کون شخض زیادہ ظالم ہے اس شخص سے جس نے اللہ پر دروغ تراشی کی۔ یعنی اللہ کا شریک قرار دیا۔ اوکذب بالحق لما جاء ہ . یا حق (یعنی رسول اللہ یا قرآن) کی تکذیب جب حق اس کے پاس آگیا۔ یعنی جوں ہی حق ان کے پاس آیا ‘ فوراً بلا سوچے اور بغیر غور کئے سنتے ہی تکذیب کردی۔ الیس فی جھنم مثوی للکفرین . کیا جہنم کے اندر کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے ؟ یعنی ضرور ہے ‘ یہ استفہام تقریری ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب انہوں نے اللہ پر دروغ بندی کی اور حق کی تکذیب کردی تو کیا جہنم کے اندر یہ قیام وقرار کے مستحق نہیں ہیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ کیا ان کو معلوم نہیں کہ جہنم کے اندر کافروں کی قرار گاہ ہے کہ تکذیبِ حق اور اللہ پر افتراء پردازی کی ان کو جرأت ہوئی۔ پہلے مطلب پر تقریر قیام ہوگی اور دوسرے مطلب پر تقریر جرأت۔
Top