Tafseer-e-Mazhari - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں جن کے اوپر بالا خانے بنے ہوئے ہیں۔ (اور) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ (یہ) خدا کا وعدہ ہے۔ خدا وعدے کے خلاف نہیں کرتا
لکن الذین اتقوا ربھم لھم غرف من فوقھا غرف مبنیۃ تجری من تحتھا الانھر لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ‘ ان کیلئے جنت کے بالاخانے ہیں جن کے اوپر اور بالاخانے بنے ہوئے ہیں (اور) ان کے نیچے نہریں چل رہی ہیں۔ یعنی جن لوگوں کیلئے اللہ کا حکم رحمت محقق ہوچکا ہے اور اللہ کے علم (ازلی قدیم) میں یہ بات پہلے سے موجود ہے کہ وہ اپنے رب سے ڈریں گے ‘ ان کیلئے جنت کے اندر بالاخانے ہیں۔ اتَّقَوْا بصیغۂ ماضی ذکر کرنے سے اس طرف اشارہ ہے کہ جن لوگوں کے متقی بننے کا فیصلہ (ا اللہ کے علم ازلی میں) ہوچکا ہے تو گویا وہ متقی ہو ہی گئے۔ غُرَفٌ جنت کے اندر بالاخانے۔ مِّنْ فَوْقِھَا غُرَفٌ بالاخانوں کے اوپر بالاخانے ‘ جو پہلے بالاخانوں سے اونچے ہوں گے۔ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ یعنی نچلے بالاخانوں کے نیچے بھی اور اوپر والے بالاخانوں کے نیچے بھی۔ وعد اللہ لا یخلف اللہ المیعاد یہ اللہ نے وعدہ کیا ہے اور اللہ وعدہ کے خلاف نہیں کرتا .... کیونکہ وعدہ کی خلاف وزری عیب ہے اور اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔ حضرت ابو سعید خدری راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنت والے اوپر کے بالاخانے والوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم لوگ مشرقی اور مغربی افق پر باقی رہ جانے والے چمکدار جگمگاتے ستارے کو (دور سے) دیکھتے ہو۔ یہ صورت اہل جنت کے باہمی فرق مراتب کی ہوگی۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! وہ مکان تو انبیاء کے ہوں گے جہاں تک دوسروں کی رسائی نہ ہوگی۔ فرمایا : کیوں نہیں ‘ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور (تمام) پیغمبروں کو سچا مانا (وہ مکان ان کے بھی ہوں گے) اس موضوع کی جو احادیث آئی ہیں ‘ ہم سورة فرقان کی آیت اولٰٓءِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَۃَ بِمَا صَبَرُوْا کی تفسیر کے ذیل میں بیان کرچکے ہیں۔
Top