Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 144
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا تَتَّخِذُوا : نہ پکڑو (نہ بناؤ) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مسلمان (جمع) اَتُرِيْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَجْعَلُوْا : کہ تم کرو (لو) لِلّٰهِ : اللہ کا عَلَيْكُمْ : تم پر (اپنے اوپر) سُلْطٰنًا : الزام مُّبِيْنًا : صریح
اے اہل ایمان! مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر خدا کا صریح الزام لو؟
یا ایہا الذین امنوا لا تتخذوا الکفرین اولیآء من دون المؤمنین اے ایمان والو ! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو ولی اور دوست نہ بناؤ۔ کافروں کی دوستی نے منافقوں کو تباہ کردیا اور ان کو نفاق تک پہنچا دیا اس لئے تم ان سے احتیاط رکھو۔ اتریدون ان تجعلوا للہ علیکم سلطنا مبینا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے عذاب کی اللہ کے پاس واضح وجہ پیدا ہوجائے۔ (1) [ ابن ابی حاتم نے اور ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ قرآن کی ہر دلیل (اللہ کی) محکم حجت ہے۔]
Top