Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 143
مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِكَ١ۖۗ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
مُّذَبْذَبِيْنَ : ادھر میں لٹکے ہوئے بَيْنَ : درمیان ذٰلِكَ : اس لَآ : نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف وَلَآ : اور نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ اللّٰهُ : گمراہ کرے اللہ فَلَنْ تَجِدَ : تو ہرگز نہ پائے گا لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
بیچ میں پڑے لٹک رہے ہیں نہ ان کی طرف (ہوتے ہیں) نہ ان کی طرف اور جس کو خدا بھٹکائے تو اس کے لئے کبھی بھی رستہ نہ پاؤ گے
مذبذبین بین ذلک یعنی ایمان و کفر دونوں میں متردد ہیں۔ ذبذبۃ کسی چیز کو مضطرب بنا دینا۔ اصل مادہ مجرد ذب ہے جس کا معنی ہے نکال دینا ‘ دھکے دینا۔ مذبذب وہ شخص جس کو دونوں جانب سے دھکے دئیے جائیں کسی ایک طرف وہ ٹھہر نہ سکے۔ لا الی ہولآء نہ ان کو اقرار و اطمینان ہے ان کی طرف یعنی مؤمنوں کی طرف کہ ظاہر باطن میں انہی کی طرف ہوجائیں اور مؤمنوں کے ساتھ آخرت میں پورا اجر پانے کے مستحق بن جائیں۔ ولا الی ہولاء اور نہ کافروں کی طرف ان کو پورا اقرار ہے کہ دوسرے کافروں کی طرح ان سے بھی دنیا میں سلوک کیا جائے۔ ومن یضلل اللہ فلن تجدلہ سبیلا اور جس کو (راہِ حق سے) اللہ بھٹکا دے۔ (اے مخاطب) تجھے اس کے لئے (حق و صواب کی) راہ ہرگز نہیں ملے گی۔ ایسی ہی اس مفہوم کی ایک اور آیت آئی ہے : وَمَنْ لَّمْ یَجْعَلِ اللّٰہُ لَہٗ نُوْرًا فَمَالَہٗ مِنْ نُّوْرٍ ۔ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا منافق کی حالت ایسی ہے جیسے ریوڑ سے بچھڑی ہوئی بکری جو دو گلوں کے درمیان کبھی ایک کی طرف اور کبھی دوسرے کی طرف گھومتی ہے۔ رواہ مسلم۔
Top