Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے) لکھتے جاتے ہیں
ام عندھم الغیب . یعنی لوح محفوظ یا امور غیبیہ۔ فھو یکتبون . یعنی کیا آپ ان سے اجرت مانگتے ہیں کہ وہ تاوان برداشت نہیں کرسکتے اور بےوجہ تم سے کتراتے ہیں یا ان کے پاس لوح محفوظ یا غیبی اطلاعات ہیں کہ وہاں سے اپنی منشاء کے احکام لکھ لیتے ہیں گزشتہ آیات میں اللہ نے دلیل عقلی اور نقلی اور تقلید کی نفی کی تھی۔ تقلید عوام کے لیے باعث استدلال ہوتی ہے اس جگہ امور غیبیہ کے کشف اور الہام کی نفی کردی۔ کشف غیب اور الہام سے انبیاء اور ملائکہ کو علم حاصل ہوتا ہے بلکہ بعض اولیاء کو بھی لوح محفوظ اور امور غیبیہ کا کشف ہوجاتا ہے اور یہی ان کے علم کا ذریعہ ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ امور مذکورہ میں سے جب ان کے پاس کچھ نہیں تو ان کا فیصلہ محض بیہودہ اور بےحقیقت ہے۔
Top